اسد عمر بتائیں کہ پاک پتن میں کس کی پرچی چلتی ہے؟ سعید غنی
پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات رکن قومی اسملی شازیہ مری نے کہا ہے کہ 27فروری کو قوم بلاول بھٹو کے ہم قدم ہوگی ،
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ نالائق اور نا اہل وزیراعظم نے عوام کی زندگی مشکل بناکر رکھی ہے ،ملک کو مزید تباہی سے بچانے کیلئے عمران خان کو اقتدار سے نکالنا ہوگا، بلاول بھٹو ملک اور عوام کو مشکلات سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں،نوجوان مایوس نہ ہوں بی بی شہید کا بیٹا ان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں،سلیکٹڈ وزیراعظم کا ہر کارڈ جھوٹا اور دھوکا ہے نام نہاد صحت کارڈ سے مہنگی ادویات نہیں ملتی، غریب خواتین کو آج بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے ملتے ہیں،
سندھ کے وزیر اطلاعات سعید غنی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ارسطو خوابوں سے نکل کر حقیقی دنیا میں آئیں، پیسوں کے عوض پنجاب،خیبر پختونخوا اور اسلام آباد میں تبادلے ہورہے ہیں،پی ٹی آئی کے3 سالہ دور میں ہر محکمے کے درجنوں سیکریٹریز کے تبادلے کیوں ہوئے ؟ ارسطو پہلے درجنوں آئی جیز، ڈی آئی جیز، ڈی پی اوز کے تبادلے کی وجوہات بتائیں،اسد عمر بتائیں کہ پاک پتن میں کس کی پرچی چلتی ہے؟ اسد عمر بتائیں کہ عثمان بزدار کس کی پرچی پر آئے ہیں ؟ سندھ میں ملازمتیں شفاف طریقہ کار کے مطابق دی جارہی ہیں،
سندھ میں حال ہی میں 47 ہزار اساتذہ میرٹ پر بھرتی کئے گئے ہیں،اسد عمر کو نااہلی کی بنیاد پر ملازمت سے پھر وزارت سے نکالا جا چکا ہے، اسد عمر قوم کو بتائیں کہ انہیں دوبارہ وزارت کس کی پرچی پر ملی ؟
قبل ازیں کراچی میں براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے 2 منصوبوں پر معاہدے کی تقریب ہوئی.وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اور وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق نے شرکت کی.معاہدے پر یو ایس ایف کے سی ای او اور جاز نیٹ ورک کے نائب صدر نےدستخط کیے . امین الحق کا کہنا تھا کہ دونوں منصوبوں پر 69 کروڑ 80 لاکھ 51 ہزار 300 روپے لاگت آئے گی، پہلا منصوبہ کشمور، شہداد کوٹ، لاڑکانہ کے 359 گاؤں دیہاتوں کیلئے ہے،نوشہرو فیروز اور شہید بے نظیر آباد کے 438گاوں اور دیہاتوں میں45کروڑ کی لاگت سے دوسرا منصوبہ ہو گا.دونوں منصوبوں سے 6 لاکھ 61 ہزار سے زائد آبادی کو موبائل اور براڈ بینڈ سروسز میسر آئیں گی براڈ بینڈ سروسز فراہمی کے دونوں منصوبے 12 ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیے جائیں گے،سندھ میں 8 ارب 48 کروڑ روپے کی لاگت سے 9 پراجیکٹس شروع کیے گئے ہیں،
وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت میں انقلاب نظر آنا شروع ہوگیا،وزیرعظم نے سکھر کے لیے پیکیج کا اعلان کیا تھا . معیشت کی بہتری کےلیے زاعت میں ترقی اہم ہے،پاکستان میں دنیا کی پانچویں بڑی فری لانسنگ کمیونٹی ڈیویلپ ہو رہی ہے معیشت کی بہتری کےلیے زراعت میں ترقی اہم ہے،گندم،چاول اور گنے کی ریکارڈ پیدوار ہوئی،ہمارے نوجوان اسٹارٹ اپ پر تیزی سے کام کر رہے ہیں ،آئی ٹی انڈسٹری میں درآمدات بڑھی ہے،سندھ کے نوجوانوں کے لئے نوکریاں فروخت ہو رہی ہیں ٹرانسفر کے لئے پرچی آتی ہے
وزیراعظم کی زیر صدارت آج اسلام آباد میں میکرو اکنامک ایڈوائزری گروپ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء شوکت فیاض ترین، حماد اظہر، فواد چوہدری، اسد عمر، مخدوم خسرو بختیار، سید فخر امام، وزیرِ مملکت فرخ حبیب، وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد، معاونینِ خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، ڈاکٹر شہباز گل، گورنر اسٹیٹ بنک رضا باقر اور متعلقہ سینئر حکام نے شرکت کی. اجلاس میں مجموعی معاشی صورتحال، عام آدمی پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کم کرنے کے لیے حکومتی اقدامات اور گزشتہ 3 سالوں میں معاشی سطح پر حکومتی کامیابیوں کا جامع جائزہ پیش کیا گیا۔
برآمدات میں 25 فیصد کا اضافہ، ٹیکس ریونیو 38 فیصد اضافے کے بعد بلند ترین سطح پر ریکارڈ کئے گئے اور ترسیلات زر میں بھی 27 فیصد اضافہ ہوا۔ مزید برآں، زرعی شعبے میں ریکارڈ آمدنی (کسانوں کو 1100 بلین روپے کی اضافی آمدن کی منتقلی)، صنعتی شعبے کا 950 بلین روپے کا ریکارڈ بلند منافع آیا. حکومت کی آئی ٹی پالیسی کی وجہ سے آئی ٹی کے شعبے میں ترقی، آئی پی پیز سے ٹیرف کے کامیاب مذاکرات کے بعد ماہانہ گردشی قرضوں میں کمی دیکھی گئی۔ مندرجہ بالا کے علاوہ، حکومت نے احساس کے تحت سماجی تحفظ کا سب سے بڑا پروگرام شروع کرکے فلاحی ریاست کا اپنا وعدہ پورا کیا،
ادارہ جاتی اصلاحات کا نفاذ کیا اور FATF کی شرائط کی کامیابی سے تعمیل کی جس نے ہمیں بلیک لسٹ میں جانے سے بچا لیا۔ اجلاس میں اشیاء کی بلند عالمی قیمتوں کے اثرات کو عام لوگوں تک منتقلی روکنے کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔ تجاویز میں آمدنی میں اضافہ، لوگوں کی قوت خرید متوسط اور کم آمدنی والے طبقے کیلئے سبسڈیز اور سماجی تحفظ کے پروگرام میں توسیع شامل ہے۔ وزیر اعظم نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ملک کی میکرو اکنامک حالت کو مزید بہتر بنانے اور لوگوں کی معاشی حالت میں بہتری کے لیے طویل المدتی اور قلیل مدتی منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں.
عمران خان کا کہنا تھا کہ 2018 میں پاکستان کی تاریخ میں ادائیگیوں کے بدترین توازن، کووِڈ کی وجہ سے معاشی مشکلات، عالمی منڈی میں اجناس کی بلند قیمتوں اور افغانستان میں انسانی بحران کے پاکستان پر بالواسطہ اور بلاواسطہ اثرات کے باوجود، شرح نمو اب بھی 4% سے زیادہ رہنے کی توقع ہے، جو بڑی کامیابی ہے. حکومت کے تین سال معاشی کامیابی کی کہانی ہیں کیونکہ ہمیں بہت بڑا گردشی قرضہ، برآمد مخالف پالیسیاں، غیر مستحکم مالی حالات، کم مسابقتی کاروباری ماحول اور نجی شعبے کے لیے مراعات کی کمی کی پالیسیاں ورثے میں ملی ہیں۔ حکومت کی سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسیاں، تعمیراتی صنعت کے لیے مراعات، سماجی تحفظ کے پروگرام، صنعتوں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کے لیے سبسڈی نے معیشت کو مستحکم رفتار سے آگے بڑھایا جس کی عالمی سطح پر مبصرین نے تعریف کی۔ خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے پاکستان نے COVID کا مقابلہ کرنے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔