امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کر دی

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر کے لئے جو بھی میرے بس میں ہوا میں کروں گا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہفتے کو فرانس میں ملاقات ہونی ہے اس میں مسئلہ کشمیر پر بات کروں گا،

ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کے بعد وزیر خارجہ نے ایسا کام کیا کہ بھارت ہوا پریشان

ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ کشمیر دیرینہ، پیچیدہ اور عشروں سے حل طلب مسئلہ ہے، حل کیلئے بات چیت ضروری ہے، وہاں ہندو اور مسلمان دونوں آباد ہیں، اور وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ دونوں کمیونٹیز کے مابین شاندا ر دوستانہ روابط ہیں۔ کشمیر میں بسے لاکھوں افراد کسی دوسرے کی حکمرانی چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل اور ثالثی کی بھرپور کوشش کرونگا۔ ہم پاکستانی اور بھارتی قیادت سے رابطے میں ہیں.

امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ سچ پوچھیں تو کشمیر میں صورت حال انتہائی کشیدہ ہے، پاکستان اور بھارت کی آپس میں ایک طویل عرصے سے نہیں بنی، کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان لڑائیاں ہو چکی ہیں، کوئی ہلکی پھلکی لڑائی نہیں بلکہ بھاری اسلحہ استعمال ہوتا آیا ہے، میری عمران خان اور نریندر مودی دونوں سے بات ہوئی ہے، میرے دونوں رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں لیکن ان کی آپس میں دوستی نہیں ہے، مسئلہ کشمیر کی بڑی وجہ مذہب ہے اور مذہبی معاملات پیچیدہ ہوتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی، شاہ محمد قریشی

واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ روز بھارتی وزیراعظم مودی اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے ٹیلی فونک بات بھی کی تھی،وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر دلچسپی اور کاوشوں پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔ٹرمپ نے عمران خان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف ہیں اوربھارت سے مطالبہ کروں گا کہ وہ ایسی حرکتوں سے باز آجائے

اس سے قبل پاکستانی وزیراعظم عمران خان جب امریکہ کے دورے پر تھے وہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جس کا وزیراعظم نے خیر مقدم کیا تھا تا ہم بعد میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر دیا.

کشمیر پر ثالثی، بھارتی لوک سبھا میں خوب ہنگامہ آرائی ،مودی جواب دے، اپوزیشن

واضح رہے کہ مودی سرکار نے کشمیر میں مزید فوج کی تعیناتی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، مقبوضہ کشمیر میں دو ہفتے سے کرفیو نافذ ہے، کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں، بیماروں کو ہسپتال جانے کی اجازت نہیں، انتر نیٹ و موبائل سروس بھی بند کی ہوئی ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں.

 

وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی محاذ پر یہ کامیابی عمران خان کی مخلصانہ قیادت اور کامیاب سفارت کاری کے باعث ممکن ہوئی ہے

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ ثالثی سے راہ فرار اختیار کی، کشمیر متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہے

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری قیادت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کا خیرمقدم کیا ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر بات چیت کی ضرورت ہے اور جموں و کشمیر کے عوام ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔

Shares: