میاں اکبر خاندان کے جانشین ، تحریر: ممتاز اعوان

0
44
میاں اکبر خاندان کے جانشین

میاں عمران مسعود ملک کی ضرورت ہیں جنہوں نے اپنی جوانی، اور تمام قیمتی سال ایک مربوط نظام تعلیم، اور نوجوانوں کی بہتری کے لیے انتھک محنت سے صرف کیے ہیں۔ آپ نے اپنا آغاز اس وقت کیا جب آپ کی عمر صرف 25 سال تھی، اپنے شہر کی خوف سے فتح تک نمائندگی کی، آپ زندگی کے کٹھن نشیب و فراز سے گزرے، 4 بار ایم پی رہے جن کی مہارت اور انتظامی صلاحیتوں کی کوئی حد نہیں تھی۔
آپ نے اپنے خاندان کے قاتلوں کو غیر مشروط معاف کر دیا جس میں کسی قسم کا کوئی مالی مفاد نہیں تھا۔ آپ کے اس عمل نے باقیوں کے لیے ایک مثال قائم کی، یہ ایک ایسا قدم تھا جس نے بہت سے لوگوں کو حیرت میں ڈال دیا۔
آپ نے اس تجدید دوستی کو اپنے کسی سیاسی فائدے کے لیے کبھی استعمال نہیں کیا۔ آپ ہمیشہ حسنِ اخلاق کے ساتھ کھڑے رہے۔

پارلیمانی سیکرٹری صحت سے لے کر چیئرمین ٹاسک فورس ایجوکیشن، اور ایک معروف وزیر تعلیم تک، یہ سب کچھ اب VC-ship تک پہنچ کر آپ کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آپ ایچ ای سی کے رکن رہے، حکومت کے درمیان خلیج کو کم کرنے اور نجی یونیورسٹیوں کی بہتر کارکردگی کے لیے انتھک کوشش کی۔
آپ ایک ایسا اثاثہ ہیں جن کی صلاحیتوں کو بروئے کار لانا چاہیے۔ اب 10 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے کہ آپ نے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیاء کو لگاتار اس کے وائس چانسلر کی حیثیت سے آگے بڑھایا۔ آپ نے اس ادارے کو اپنی محنت اور لگن سے چار چاند لگا دیے۔
تمام حکومتوں کو ان سے مشورہ لینا چاہیے اور سائنس اور تعلیم کے اس شعبے میں ان کے تجربے کو ملک کے فائدے کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ گجرات میں ایک یونیورسٹی کے قیام کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں آپ کا حصہ رہا ہے۔ آپ نے گجرات شہر کی ثقافت کو بدلنے میں مدد کی ہے۔ آپ نے اپنی زندگی کے 40 سال اس خوبصورت مقصد کے لیے دیے اور اب بھی مزید دینے کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم آپ کے لازوال جوش اور ولولہ انگیز جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ان کی دیانتداری اور مقصدیت کا خلوص ان کے خوش آئند عزائم کا خاصہ رہا ہے۔
آپ نوجوانوں کے لیے روشنی کا مینار اور بہت سے لوگوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہمیں آپ پر فخر ہے. آپ نے کئی مواقع پر اپنے ملک اور محکمہ کی نمائندگی کرتے ہوئے دور دور کا سفر کیا۔ البتہ یہ منفرد اور بے مثال ہے۔ آپ بیرون ملک کئی کانفرنسوں میں کلیدی مقرر رہے ہیں۔میاں عمران مسعود نے جو قابل ذکر کانفرنس اٹینڈ کیں ان میں ایک ماؤنٹ ٹریبلنٹ کانفرنس ہے ،کینیڈا کا ایک ایسا علاقہ ہے جو برف پوش ہے، وہاں کانفرنس ہوئی تھی، دنیا کے کئی ممالک کے صدور اس کانفرنس میں آئے تھے، بل کلنٹن بھی اس کانفرنس میں شریک ہوئے تھے ، وہاں پر مختلف ممالک کا تذکرہ ہوا اور جب کلنٹن نے مختلف افریقی ممالک کا ذکر کیا لیکن کشمیر کا ذکر نہ کیا ، جب کانفرنس ختم ہوئی تو پاکستان کے وفد میں شامل میاں عمران مسعود آگے لپکے اور بل کلنٹن سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا اچھا ہوتا کہ آپ کشمیر کا بھی ذکر کرتے جس پر بل کلنٹن نے کہا کہ مجھے کشمیر کا ذکر کرنا چاہئے تھا جو مجھ سے رہ گیا، اس کانفرنس میں میاں عمران مسعود نے پاکستان کی بھر پور انداز میں نمائندگی کی تھی،

میاں عمران مسعود بیرون ممالک میں بھی پاکستان کا چہرہ بنے رہے، انہوں نے ہمیشہ پاکستانیت پر بات کی، یہ سب کچھ اب سامنے آنا چاہیے۔ آپ نے دوستی، اعتماد، حب الوطنی، اور اپنے اصولوں پر قائم رہنے کے تصور پر اعتبار کیا، ایک بیمار معاشرے میں جہاں دھوکہ دہی، عیب جوئی اور ہیکلنگ روز کا معمول بن گیا ہے۔ آپ ایک اثاثہ ہیں، جن پر انحصار کیا جا سکتا ہے۔ آنکھ بند کر کے آپ نے ثابت قدمی کے ساتھ انمول شراکتیں پیش کیں، اور درمیانی دھارے میں گھوڑوں کو کبھی نہیں بدلا۔ آپ نے ضربیں لگائیں لیکن سینہ تان کر کھڑے رہے۔ آپ کا ماضی آپ کے امید افزا کل کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ نئے اور آنے والے سیاستدانوں کے لیے آپ کی شخصیت قابل تحسین ہے۔ آپ بغیر کسی مراعات کے اپنی پارٹی اور عوام کی خدمت کرتے رہے ہیں۔

سیاسی منظر نامے کو ایسے بے لوث لوگوں کی ضرورت ہے۔ گجرات کو فخر ہے کہ ایسا بیٹا اس عقیدتمندانہ مٹی سے ہے۔ آپ اپنے شہر میں، آپ ملکی سطح کے حلقوں میں بہت عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ اظہار رائے کی آزادی کسی بھی فعال جمہوریت کی بنیاد ہے۔ آپ اپنی پارٹی کے ساتھ وفادار رہے۔ وہ پارٹی جس نے حال ہی میں طوفان کا سامنا کیا۔ آپ انتہائی مشکل وقت کے باوجود سختی سے ڈٹے رہے۔ اکبر خاندان اور چھوٹے لوگ آپ کے نئے خواب اور وژن کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں۔ اپنے زیادہ تر ہم عصروں کے برعکس، آپ نے خاندان کی چاندی اس شہر کی خدمت کے لیے دے دی جس سے آپ کا تعلق تھا، جس کے لیے آپ کو کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہوا اور نہ ہی کسی قسم کی دل آزاری ہوئی۔

میاں عمران مسعود کے بھائی میاں ہارون مسعود گجرات کے تحصیل ناظم رہ چکے ہیں اور وہ انگلش کے آتھر بھی ہیں میاں ہارون مسعود نے بھی علاقہ عوام کی خدمت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔انتہائی عاجز عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنے والے اور انکے مسائل کو اپنا مسئلہ سمجھنے والے میاں ہارون مسعود اسی وجہ سے گجرات میں عوامی حلقوں میں مقبول ہیں کیونکہ وہ خود کو عوام میں سے سمجھتے ہیں جب وہ تحصیل ناظم تھے تو انہوں نے گجرات میں یونیورسٹی کا خواب دیکھا ۔سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں انہوں نے ہاوس میں زمیدارہ کالج کو یونیورسٹی بنانے کہ قرارداد پیش کی جو 92 ووٹوں سے منظور ہوئی بعد ازاں اس وقت کے گورنر پنجاب خالد مقبول گجرات گئے اور انہوں نے زمیدارہ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کا اعلان کیا ۔ یوں میاں ہارون مسعود کا اپنے علاقے میں یونیورسٹی کا دیرینہ خواب پایہ تکمیل تک پہنچا ۔تعلیم دوست خاندان کو نہ صرف گجرات بلکہ پنجاب سمیت پاکستان بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور اس میں انکے کردار کا کمال ہے ،میان عمران مسعود، میاں ہارون مسعود دونوں بھائیوں نے انکے بزرگوں کے جو دوست تھے انکو اپنا اثاثہ جانا اور انکی ہر خوشی غمی میں انکا ساتھ دیا، جو محبت ،عزت انکے بزرگوں کی جانب سے انکے دوستوں کو ملتی تھی، اب اس سے کہیں بڑھ کر دونوں بھائی انکی عزت کرتے ہیں اور ہر لمحہ انکے ساتھ ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ لوگ ان پر اعتماد کرتے ہیں ، انہوں نے کبھی کسی کے ساتھ دھوکہ نہیں کیا،

میاں ہارون مسعود کے بیٹے میاں زورین مسعود، میاں اکبر اور میاں عمران مسعود کا بیٹا میاں ہاشم مسعود ایچی سن سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک سے بھی ڈگری ہولڈر ہیں اور وہ بھی اب گجرات میں ہی والدین کے ساتھ کاروبار میں ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ میاں ہارون مسعود کے بیٹے بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چل رہے ہیں ان میں بھی عوامی خدمت کا جذبہ والد کی طرح موجود ہے وہ بھی گجرات کی عوام کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں اور قوی امید ہے کہ وہ اپنے مشن خدمت خلق میں کامیاب ہوں گے کیونکہ جب نیت صاف ہو تو منزل آسان ہو جاتی ہے انسان کی زبان نہیں بلکہ اسکا کردار سب کے سامنے ہوتا ہے اور اس خاندان کا کردار سب کے لیے مشعل راہ ہے

میاں اکبر خاندان اور اس کی اولاد زندہ باد
پاکستان زندہ باد
قدم بڑھاؤ عمران مسعود ہم تمہارے ساتھ ہیں

Leave a reply