ملک پاکستان سیلاب جیسی آفت سے دو چار ہے۔ چاروں جانب پانی ہی پانی ہے۔ مگر یہ پانی پینے کے لئے نہیں بلکہ زندگیاں چھیننے کے لیے ہے۔بلوچستان میں ڈیرہ مراد جمالی، کوئٹہ ،لسبیلہ،نصیر آباد، نوشکی، سندھ میں جامشورو، ، ٹنڈوآدم ،مٹیاری، پنوعاقل،لاڑکانہ ،سانگھڑ سکھر ، ٹھٹھہ،میرپور خاص،سکھر،حیدرآباد اور پنجاب کے علاقے راجن پور، تونسہ شریف، لیاقت پور اور فاضل پور کے دیہات سمیت دیگر کئی علاقے اس وقت سیلاب سے شدید متاثر ہیں۔لوگوں کے گھر ٹوٹ چکے ہیں۔ جانور بپھرا ہوا پانی بہا کر لے گیا ہے۔ کئی مائیں اپنے لاڈلوں کو ڈھونڈ رہی ہیں۔

نا جانے اس پانی نے ان کے پیاروں کے ساتھ کیا کیا ہو گیا ؟۔ انکی نعشوں کو خشک زمیں تک نہ مل پائی۔ ہائے ! کیسا دکھ ہے یہ کہ جنھوں نے اپنی ساری جمع پونجی سے گھر بنایا تھا۔ مگر ابھی اس گھر میں ایک رات تک نہیں گزاری تھی۔اور اسی گھر کو اپنی آنکھوں کے سامنا سیلاب میں بہتا دیکھنا پڑا۔لوگ دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ بے گھر لوگ سڑک کنارے بھوکے بیھٹے ہیں۔ بچے بیمار پڑے ہیں ۔

اور ایسے میں ان بچوں کی مائیں تو پریشان ہیں ۔مگر ایک اور ماں جسے ریاست کہتے ہیں۔ چپ سادھے بیٹھی ہے۔نا جانے وفاقی اور صوبائی حکومتیں کچھ کرنا نہیں چاہتیں یا بے بس ہیں۔ نہ کوئی عمران نظر آرہا ہے اور نہ ہی کوئی حکمران ۔

‏کِتھے نیں عمران وغیرہ
ڈُب گئے جے انسان وغیرہ

زرداراں دے شہر وی آئے
پانی دے طوفان وغیرہ

شہبازاں نُوں کون جگاوے
کون کرے اعلان وغیرہ

نہ لبھیا پرویز الہی
نہ کوئی عثمان وغیرہ

مولانا نُوں لبھو آ کے
چَھڈن کوئی فرمان وغیرہ

ملک ریاض نُوں میسج بھیجو
لے کے آوے دان وغیرہ

‏شاہ محمود تے پیر گیلانی
ٹُر گئے نیں گیلان وغیرہ

این ڈی ایم اے سُتی رہ گئی
کون بچاندا جان وغیرہ

موت کلہنی کھو لیندی اے
ہونٹاں توں مسکان وغیرہ

کون سنبھالے مجبوراں نوں
کون کرے احسان وغیرہ

ہور نہ اُنگل چُک حکیما!
مارن گے دربان وغیرہ

مگرایک ایسا ادارہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی سیلاب متاثرین کی دادرسی کو سب سے پہلے پہنچا ۔ لوگوں کو دلدل سے نکالا۔بیشتر بے گھر متاثرین کو خیمے دیے تاکہ وہ عارضی طور پر اپنے سر چھپا سکیں۔یہ وہ ادارہ ہے۔ جس کا دستور اور منشور دونوں خدمت ہیں۔ آپ متاثرہ علاقوں میں خود جاکر دیکھیں ، مین سٹریم میڈیا دیکھیں یا پھر سوشل میڈیا آپکو ہر جگہ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار نظر آئیں گے ۔اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر یہ رضاکار متاثرین کو بچانے میں مصروف عمل ہیں ۔جن علاقوں میں حکومت وقت پہنچ ہی نہیں پائی ۔ان متاثرہ علاقوں کی گلی گلی میں الخدمت کے رضاکار پہنچے ہیں۔

الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان 1990 سے فلاحی کاموں میں مصروف عمل ہے۔ اور آج اس کا دائرہ کار آفات سے بچاؤ ، تعلیم ، صحت ، یتیموں کی کفالت جیسی دیگر کئی خدمات تک پھیل چکا ہے۔ اور اب الخدمت فاؤنڈیشن لوگوں کا ٹرسٹ اور امید بن چکی ہے۔

2022 کی اس آفت میں سوشل میڈیا دیکھیں تو کئی لوگ جنہیں ریاست کو مدد کے لیے پکارنے چاہیے۔وہ الخدمت سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں ۔ اس سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے آپ سے گزارش ہے کہ الخدمت فاؤنڈیشن کا ساتھ دیجیے ۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملک پاکستان کو جلد از جلد اس آفت سے نجات دلائے۔ اور متاثرہ افراد کی مدد کرنے والوں کو اجر عظیم دے۔

Shares: