تجزیہ:شہزاد قریشی
افواج پاکستان داخلی سلامتی کیلئے دن رات ایک کررہی ہے۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں پاک فوج اور سلامتی کے اداروں کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ پاک فوج اور ہمارے قومی سلامتی کے ادارے آئی ایس آئی کے خلاف عالمی سطح پر پروپیگنڈہ کیا جاتا رہا۔ ریمنڈ ڈیوس کی کتاب جو سراسر جھوٹ پر مبنی کتاب تھی اس کے ذریعے ہماری مسلح افواج اور آئی ایس آئی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بلاشبہ ملک میں سیاسی حالات کی وجہ سے ملک میں غیر یقینی صورتحال ہے تاہم سمجھ سے بالاتر ہے کہ ہماری سیاسی جماعتیں اقتدار سے الگ ہو کر پاک فوج کو اپنا نشانہ کیوں بناتی ہیں؟ اس کو بدقسمتی ہی کہا جاسکتا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں نے ہوس اقتدار کے لئے ملکی سلامتی کو بھی پس پشت ڈال دیا ہے یہ بات ہمارے سیاستدانوں کو سمجھ کیوں نہیں آتی کہ سیاست سے زیادہ ریاست اہم ہوتی ہے۔ دنیا کی کوئی بھی ریاست اداروں کے بغیر نہیں چلتی ادارے آئین کے پابند ہوتے ہیں وہ اپنا کردار آئینی طریقے سے ہی ادا کرتے ہیں۔ ملک کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ ان سیاست اور جمہوریت کے علمبرداروں نے اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کے مورد الزام ریاست کے اہم ترین اداروں کو ٹھہرایا اور جمہور سے اپنی گردن بچالی۔ اس طرح کی گفتگو اور الزامات سیاسی بیان تو ہوسکتے ہیں صداقت کا عنصر موجود نہیں ہوتا۔ سیاستدان اپنے رویوں میں تبدیلی لائیں ۔ پاک فوج عوام کی ہے اور فوج عوام میں سے ہے اور یہ عوام کے اور ملک کے وفادار ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو روایتی سیاست کی بجائے سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ملکی سلامتی اور ملک کے مستقبل کو سامنے رکھ کر سیاست کرنی چاہئے۔ ملک ایک ایسے خطے میں ہے جہاں عالمی طاقتوں کے مفاد وابستہ ہیں یہ عالمی طاقتیں اپنے مفادات کے لئے پاکستان میں کوئی نہ کوئی کھیل جاری رکھتی ہیں ان سازشوں پر پاک فوج اور قومی سلامتی کے اداروں کی گہری نظر ہوتی ہے جس سے وہ عوام کو بھی خبردار کرتے رہتے ہیں۔ تحریک انصاف ہو یا پیپلز پارٹی یا پھر ن لیگ یا مذہبی سیاسی جماعتیں ملکی سرحدوں کی حفاظت کرنے والے اداروں اور عدلیہ پر اپنے جلسوں چوراہوں‘ گلی کوچوں‘ سوشل میڈیا پر بے ہودہ بیان بازی سے باز رہیں اور یہ قومی سلامتی اور قومی فریضہ ہے کہ ہم اپنے ان اداروں کو اپنے آئینی کردار ادا کرنے دیں۔
Shares: