تلہ گنگ: تمباکو کی نئی مصنوعات پر مکمل پابندی, تحصیل سطح پر ٹوبیکو کنٹرول سیل قائم کیاجائے

باغی ٹی وی : تلہ گنگ (نامہ نگار) ہر چار منٹ کے بعد ایک فرد تمباکو کے باعث موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، ہر روز 1200 سے 1500 نئے بچے تمباکو کا استعمال شروع کرتے ہیں، جبکہ تمباکو کے استعمال کے باعث 610 ارب روپے سالانہ صحت کے بجٹ پر اضافی بوجھ پڑتا ہے اور تمباکو کے باعث سالانہ 160000 افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں تمباکو سے بچنے اور اپنی آئندہ نسلوں کو اس سے بچانے کےلئے انسداد تمباکو قوانین کا اطلاق بہت ضروری ہے اور تمباکو کے مضر اثرات سے آگاہ کرنے کےلئے اس کو نصاب کا حصہ ہونا چاہیئے، ان خیالات کا اظہار تلہ گنگ میں منعقدہ ایک روزہ آگاہی ورکشاپ بعنوان "ٹوبیکو انڈسٹری مانیٹرنگ اور انسداد تمباکو قوانین” سے کولیشن فار ٹوبیکو کنٹرول پاکستان (سی ٹی سی پاک) کے نیشنل کوآرڈینیٹر ذیشان دانش نے کیا، ورکشاپ کا اہتمام سوشل ویلفیئر سوسائٹی (تلہ گنگ) نے کیا۔ ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر طاہر زمان نیازی، ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ملک محمد صفدر، تحصیل ڈرگ انسپکٹر صبیح الرحمان، سوشل ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ سے سلیم اقبال، ڈسٹرکٹ زکوٰۃ کمیٹی سے فاروقی ملک، اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی، سوشل ویلفیئر سوسائٹی کے صدر فیاض احمد گھاڑا نے ورکشاپ کے شرکاء کا خیر مقدم کیا اور تلہ گنگ گرد و نواح کے علاقوں میں انسداد تمباکو قوانین کے اطلاق کے بارے میں بریفنگ دی۔ فیاض احمد نے کہا کہ انسداد تمباکو قوانین کی صحیح معنوں میں اطلاق کی ضرورت ہے۔ انسداد تمباکو قوانین پر عملدرامد نہیں ہو رہا۔ کھلے سگریٹ سر عام فروخت ہو رہے ہیں، پبلک مقامات پر سائن بورڈ آویزاں نہیں ہیں۔ دوکاندار حضرات بچوں کو بھی تمباکو سے بنی اشیاء فروخت کرتے ہیں، جبکہ تعلیمی اداروں کے پچاس میٹر کے دائرے میں کسی بھی قسم کی تمباکو مصنوعات کا بیچنا، ذخیرہ کرنا، اس کی تشہیر کرنا قانون کے خلاف ہے لیکن ان قوانین کا خیال نہیں کیا جاتا، فیاض احمد کا کہنا تھا کہ انسداد تمباکو قوانین پر عملدرامد کروانے کے لئے پولیس اور سول سوسائٹی کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی اس سلسلے میں آگہی کو پھیلانا ہو گا تاکہ قوانین سے واقفیت کی بناء پر عوام اپنا فرض ادا کریں اور انسداد تمباکو قوانین کی خلاف ورزی نہ کریں۔ سی ٹی سی پاک کے کمیونیکیشن آفیسر اشفاق احمد نے تمباکو کی نئی مصنوعات جیسے ای سگریٹ، ویپ اور ویلو وغیرہ کے بارے میں شرکاء ورکشاپ کو آگاہ کیا کہ کیسے تمباکو انڈسٹری نئے ہتھکنڈوں سے نوجوان نسل کو اپنی طرف راغب کر رہی ہے۔ ورکشاپ کے اختتام پر مطالبہ کیا کہ تمباکو کی نئی مصنوعات پر مکمل پابندی لگنی چاہیئے اور چکوال کو تمباکو سے پاک کرنے کے لئے ضلع اور تحصیل سطح پر ٹوبیکو کنٹرول سیل کا قیام عمل میں لانا چاہیے۔

Leave a reply