کرناٹک:بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کے ہجوم نے 500 سال پرانی تاریخی مسجد پر حملہ کردیا۔اطلاعات کے مطابق ریاست کرناٹک کے ضلع بیدر میں ہندوؤں کے تہوار دسہرہ کے جلوس میں شریک ہندو انتہاپسندوں کا ایک ہجوم جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے تاریخی مسجد اور مدرسے میں گھس گیا اوروہاں پوجا پاٹ شروع کردی۔
دین اسلام کی خاطر شوبز انڈسٹری چھوڑدی:اب آخرت کی فکرہے:عبداللہ قریشی
پولیس نے بتایا کہ بدھ کی شام ہجوم نے مسجد کا تالا توڑ دیا، انہوں نے پوجا کرنے سے پہلے مسجد کی سیڑھیوں پر کھڑے ہو کر ”جے شری رام“ اور“ ہندو دھرم کی جے“ کے نعرے لگائے۔
ایشیا ٹی ٹوئنٹی ویمن کپ:بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں پہلی شکست
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک بڑا ہجوم مسجد کی سیڑھیوں پر کھڑا ہے اور عمارت کے اندر جانے کی کوشش کررہا ہے۔مقامی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ نو افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے عالمی ایٹمی جنگ کے خطرے سے آگاہ کردیا
محمود گاون مدرسہ 1460 کی دہائی میں تعمیر کیا گیا تھا اوریہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے تحت ہے، مدرسے کی عمارت قومی اہمیت کی یادگاروں کی فہرست میں شامل ہے۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت مسلمانوں کو نیچا دکھانے کیلئے ایسے واقعات کو فروغ دے رہی ہے۔








