باغی ٹی وی،جتوئی ( نذیر شجراء نامہ نگار) جدید تفتیش کے طریقہ کار کے ذریعے میرہزارخان پولیس نے رخسانہ قتل کیس کی گتھی سلجھا لی۔ بعد از قتل زندہ جلائی ظاہر کی گئی رخسانہ بھنڈہ مہربان میں قریبی رشتے دار کے گھر سے زندہ بازیاب ۔ جلائی گئی لاش بیٹی کے قتل کے مدعی غلام قادر بھنڈ کی بہو نسیم مائی کی نکلی۔ پولیس نے نسیم مائی کے قتل کے ملزمان ٹریس اور گرفتار کر لیے۔آر پی او ڈیرہ غازی خان اور ڈی پی او ضلع مظفرگڑھ کا مختصر مدت میں قتل کا معمہ حل کرنے اور ملزمان کی گرفتاری پر ایس ڈی پی او تحصیل جتوئی اور ایس ایچ او میرہزارخان اور تفتیشی آفیسر کی شاندار کارکردگی کا اعتراف اور تحسین۔تفصیل کے مطابق چند دن قبل میرہزارخان پولیس کو اطلاع ملی کہ بیٹ دریائی کی بستی پنجابی کے نزدیک کماد کے کھیت کے پاس کھالے میں ایک خاتون کی جلی ہوئی لاش پڑی ہے۔میرہزارخان پولیس موقع پر پہنچی۔اسی دوران غلام قادر بھنڈ نے پولیس کو بیان دیا کہ جلی ہوئی لاش اسکی بیٹی رخسانہ کوثر کی ہے۔پہلے بیان میں اس نے اشفاق نامی نوجوان کے خلاف مقدمہ درج کرانے کی کوشش کی۔بعد ازاں نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرا دیا۔ ذرائع کے مطابق مختلف مواقع پر دوران پوچھ گچھ غلام قادر بھنڈ اور اسکا خاندان متضاد بیانات دیتا رہا۔یہ معاملہ اس وقت مذید الجھ گیا جب غلام قادر بھنڈ کے بیٹے نے اپنی بیوی نسیم مائی کی گمشدگی رپورٹ درج کرادی۔ پولیس نے دوران تفتیش جدید تکنیکس کا استعمال کیا۔بلآخر نسیم مائی کے خاندان نے دعوی کردیا کہ ان کی بیٹی نسیم مائی کی گمشدگی محض ڈرامہ ہے۔اصل میں برآمد ہونے والی آتش زدہ لاش ان کی بیٹی نسیم مائی کی ہے۔رخسانہ مائی کے قتل کا ڈرامہ رچا کر غلام قادر بھنڈ اپنی بہو کے قتل سے فرار چاہتا ہے۔میرہزارخان پولیس نے آئے روز نت نئی صورتحال کی باریک بینی سے تفتیش کی تو گتھی سلجھتی چلی گئی۔ گزشتہ روز میرہزارخان پولیس نے موبائل کال کی لوکیشن ٹریس کرکے رخسانہ کوثر کو بھنڈہ مہربان میں اس کے قریبی رشتے دار کے گھرسے زندہ حالت میں برآمد کر لیا۔ذرائع کے مطابق تین بچوں کی ماں نسیم مائی کے بدلے اسکے والدین نے مقتولہ نسیم مائی کے بھائی کو رشتہ دینا تھا۔لیکن رخسانہ کوثر کسی صورت اس شادی کیلیے تیار نہ تھی۔مبینہ طور پر رخسانہ کوثر کے والدین نے ایک تیر سے دو شکار کرنے کا منصوبہ بنایا۔ انہوں نے رخسانہ کوثر کو بھگا دیا۔نسیم مائی کو قتل کرکے لاش جلا کر اسے اپنی بیٹی کی لاش قرار دے کر نسیم مائی کے والدین کو قتل کے مقدمے میں پھنسانے کی کوشش کی۔ساتھ ہی نسیم مائی کے گھر سے فرار اور گم شدگی کی رپورٹ درج کرادی۔ایس ڈی پی او تحصیل جتوئی ، ایس ایچ او میرہزارخان کی تفتیش نے قتل کامعمہ حل کرلیا ہے۔جس سے ایک بار پھر یہ بات ثابت ہو گئی ہے۔کہ پولیس اگر چاہے تو پیچیدہ سے پیچیدہ گتھی بھی سلجھ سکتی ہے۔میرہزارخان پولیس مصروف تفتیش ہے۔رخسانہ کوثر کے دو بھائی ، اشفاق چوہدری اور خود رخسانہ پولیس تحویل میں ہیں۔آر پی او ڈیرہ غازی خان ، ڈی پی او ضلع مظفرگڑھ نے قتل کا معما حل کرنے پر ایس ڈی پی او جتوئی اور ایس ایچ او میرہزارخان کو شاباش دی ہے۔

جتوئی:جلائی گئی لاش نسیم مائی کی نکلی ، میرہزارخان پولیس نے رخسانہ قتل کیس سلجھالیا، قریبی رشتے دار کے گھر سے زندہ بازیاب

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی3 سال قبل

کی طرف سے پوسٹ کیا گیاڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں