باغی ٹی وی ،لاہور – قومی اسمبلی کے سات حلقوں پر عمران خان نے الیکشن لڑے ۔ عمران خان پہلے بھی قومی اسمبلی ہیں انکا استعفی منظور نہیں ہوا ۔ عمران خان رکن ہونے کے باوجود سات سیٹوں سے الیکشن لڑے۔ قانونی طور پر ایک رکن اسمبلی ایک ہی سیٹ رکھ سکتا ہے اور اگر زیادہ سیٹیں جیت جائے تو اسے باقی حلقے چھوڑنے پڑتے ہیں ان میں پھر ضمنی انتخابات ہوتے ہیں۔ اب عمران خان سات حلقوں سے اگر جیت بھی جاتے ہیں تو اسمبلی میں جانے کے موڈ میں تو وہ ہیں نہیں۔ پہلے بھی رکن ہیں تو انکو پھر سب سیٹوں پر استعفی دینا پڑے گا۔ اور تمام حلقوں میں دوبارہ ضمنی الیکشن ہوں گے
پاکستان میں سیلاب سے تباہی مچی ہوئی ہے۔ ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔ ڈالر کی قیمت روز بروز بڑھ رہی ۔ مہنگائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے پاکستانی معیشت ہچکولے کھا رہی ہے ایسے میں ان سات حلقوں میں الیکشن میں اکیلے عمران خان کا لڑنا اور پھر اسمبلی میں بھی نہ جانا استعفے دینا یہ قومی خزانے کا ضیاع ہے ۔ عمران خان ریاست مدینہ کا نام لیتے ہیں اور پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا چاہتے ہی کیا ریاست مدینہ ایسے بنتی ہے کہ قومی خزانے کا ضیاع کیا جائے۔ توشہ خانہ کی گھڑیاں تو لے ہی گئے فرح گوگی کو بھی کرپشن کا ٹھیکیدار بنوا دیا اب ان الیکشن کے ذریعے ہی پاکستانی قوم کے وسائل عمران خان نے برباد کیے۔ کیا ہو جاتا کہ عمران خان کسی اور کو ٹکٹ دیتا ہار جاتے یا جیت جیتے وہ الگ بحث لیکن کم اس کم اسمبلی میں تو جاتے ۔ پیسوں کا ضیاع نہ ہوتا اب ان الیکشن پرکروڑوں روپے کے اخراجات آئے ان سب کا ذمہ دار کون ہے ؟ ان الیکشن پر کم از کم ایک ارب کے قریب اخراجات ہوئے ہیج عمران خان نے پاکستانی قوم کا ایک ارب روپیہ اپنی انا کے لئے ضائع کروا دیا پاکستانی قوم کب سمجھے گی کہ عمران خان ہی اس وقت انکا دشمن بنا ہوا ہے۔ ریاست مدینہ کا سنہرا خواب اور مذہبی ٹچ دے کر ریاست کے وسائل برباد کرنے میں عمران خان نے کوئی کسر نہیں چھوڑی عمران خان چاہتے ہیں ملک دیوالیہ ہوتا یے ہو جائے مجھے بس کرسی ملنی چاہیے وہ بھی وزیراعظم والی۔ آئی ایم ایف کے معاہدوں کی خلاف ورزی عمران خان نے کی جس کا خمیازہ قوم آج تک مہنگائی کہ صورت میں بھگت رہی ہے۔ الیکشن مہم مین جب سیلابی علاقوں میں لاشیں پانی میں تیر رہی تھیں بے حسی کا عالم یہ تھا کہ عمران خان جلسے کر رہے تھے اور اسکا فوکس صرف اور صرف کرسی ہے لیکن یوں لگتا ہے کہ اب عمران خان کو کرسی نہیں ملنے والی۔ بنی گالہ میں جتنے بھی رات کے اندھیرے میں عمل ہو رہے ہیں وہ سب الٹ ہو رہے ہیں۔ عمران خان جو کبھی مولانا فضل الرحمان نواز شریف کے ساتھ تھا جنرل مشرف کے ساتھ تھا اب انکا نام بھی صحیح نہیں لگتا اخلاقیات نام کی کوئی چیز نہیں چھوڑی انہوں نے۔ اپنے سیاسی حریفوں پر گالم گلوچ کرنا کیا ریاست مدینہ میں ایسے ہوتا تھا؟ عمران خان کو اب سمجھ نہیں ا رہی کہ وہ کیا کریں لانگ مارچ میں لوگ نکلنے کو تیار نہیں میں اعلان کروں گا جلد کال دوں گا سن کر لوگ تنگ آ گئے ہیں اگر عمران خان نے لانگ مارچ کی کال بھی دی تو وہ بھی ایسے حالات میں ملکی معیشت پر خود کش حملہ ہو گا لیکن اس سے عمران خان کو غرض نہیں معیشت جائے بھاڑ میں بس عمران خان کو کرسی چاہئے وہ بھی وزیراعظم کی

Shares: