لندن:برطانیہ کی وزیراعظم لزٹرس نے معاشی استحکام کو خطرے میں ڈالنے پر معافی مانگ لی، انہیں ٹیکسوں میں بڑے پیمانے پر کمی کے فیصلے کو مجبوراً ختم کرنا پڑا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق سرمایہ کاروں کی جانب سے حکومتی بانڈز اور پاؤنڈ ڈمپنگ کے لیے منڈیوں اور عالمی عناصر کو ذمہ دار ٹھہرانے کے کئی ہفتوں بعد لزٹرس نے معافی مانگتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کئی برسوں سے جاری جمود کو ختم کرکے معاشی بحالی کے لیے یہ ’بہت دور اور بہت تیزقدم‘ تھا۔
اوپیک پلس کے فیصلے، پاکستان کا سعودی عرب کے ساتھ اظہارِ یکجہتی
23 ستمبر کو ’منی بجٹ‘ کے بعد مارکیٹ میں افراتفری پھیل گئی تھی، لزٹرس کے وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ کی جانب سے وہ منصوبہ ختم کرنے کے باوجود منڈیاں دباؤ کا شکار ہیں جبکہ لزٹرس وزیراعظم بننے کے صرف 6 ہفتے بعد کرسی بچانے کی جدوجہد کررہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ بات واضح نہیں ہے کہ لزٹرس کی معافی کے بعد ان کی جماعت کنزرویٹو پارٹی میں ان کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت ختم ہو جائے گی یا نہیں، متعدد ممبران اسمبلی انہیں عہدہ چھوڑنے کے لیے زور دے رہے ہیں، سیکڑوں لوگوں کو خدشات ہیں کہ وہ اگلے عام انتخابات تک اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔
ان کی ایک وزیر کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزیراعظم مزید کوئی غلطی کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتیں، یہ بہت مشکل کام ہے اگر ان کی حکومت زیادہ بچتوں کی طرف جاتی ہے تو متوقع کساد بازاری میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔جبکہ وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ پہلے ہی صحت اور دفاع جیسے محکموں کو بجٹ دینے کی گارنٹی کو مسترد کرچکے ہیں۔
نئے ’یوگوو‘ پول کے مطابق حتیٰ کہ کنزرویٹو پارٹی کے وہ اراکین جنہوں نے لزٹرس کی بطور وزیراعظم حمایت کی تھی، اب وہ بھی مختلف سوچ رہے ہیں۔اس میں بتایا گیا کہ ایسے نصف سے زائد اراکین کہتے ہیں کہ انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے جبکہ ایک تہائی لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی جگہ بورس جانسن کو آنا چاہیے۔
لزٹرس کا کہنا تھا کہ میں اپنی ذمہ داری کو تسلیم کرتی ہوں، اور جو غلطیاں ہوئی ہیں ان پر معافی مانگتی ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ میں لوگوں کی توانائی کے بلوں اور بُلند ٹیکسوں کے مسئلے میں مدد کرنا چاہتی تھی لیکن ہم بہت دور اور بہت جلدی چلے گئے۔








