تحریر : صبغت اللہ مغل
ڈیرہ اسماعیل خان ڈویژن دریائے سندھ سے شروع ہوکر ڈیورنڈ لائن پر ختم ہوتی ہے جس میں چار اضلاع ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، ضلع ٹانک، سب ڈویژن ٹانک، ضلع اپر وزیرستان اور ضلع لوئر وزیرستان شامل ہیں۔ اس ڈویژن کے چھ ایم این ایز اور دس ایم پی ایز ہیں اور موجودہ رجیم میں دو فیڈرل منسٹرز اور ایک صوبائی وزیر بھی ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے مولانا فضل الرحمان صاحب کے مطالبے پر ڈیرہ اسماعیل خان کیلئے زرعی یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا مگر اس پر عملی کام نہ ہو سکا جبکہ سابق وفاقی وزیرسردارعلی امین خان گنڈہ پور نے صوبائی کابینہ سے ایگریکلچر یونیورسٹی کی منظوری دلا کر فنڈ تین ارب روپے کی فنڈ بھی مختص کرادی ہے۔ مسئلہ ان کے قیام کا سامنے آیا اور گھمبیر صورت اختیار کر گیا جس کا براہ راست اثر پہلے سے موجود مالی و انتظامی بد حالی کا شکار گومل یونیورسٹی پر پڑ گیا اور دیہات میں آباد ایک دیوار میں دو یونیورسٹیاں ایک دوسرے کو لے ڈبونے کے سبب بن گئے ہیں۔ اگر زمینی حقائق کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو یونیورسٹیز ایکٹ کے مطابق کوئی بھی فیکلٹی اپ گریڈ ہو کر یونیورسٹی نہیں بن سکتی کیونکہ وہ فیکلٹی وہی یونیورسٹی اسی دن دوبارہ بنا سکتی ہے جبکہ قانون کے مطابق سب کیمپس اپ گریڈ ہو کر نئی یونیورسٹی بن سکتا ہے۔ ٹانک میں گومل یونیورسٹی کا سب کیمپس پہلے سے موجود ہے جس کو عمداً پسماندہ رکھا گیاہے۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں محض ایک نہر ہے جبکہ اس ڈویژن کے باقی تین ضلعوں ضلع ٹانک، سب ڈویژن ٹانک، ضلع اپر وزیرستان اور ضلع لوئر وزیرستان میں گومل زام ڈیم، درجنوں سمال ڈیمز موجود ہیں جبکہ ٹانک زام ڈیم زیر تعمیر ہے۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں یوریا اور کیڑے مار ادویات سے آلودہ اناج، پھل، پھول اور سبزیاں ہیں جبکہ باقی تین ضلعوں میں تمام کیمیائی اثرات سے پاک قدرتی طور پر فل آرگینک اناج، پھل، پھول، سبزیاں اور خشک میوہ جات وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جو ملک کے کونے کونے سمیت عالمی منڈیوں میں سپلائی کی جاتی ہیں۔ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں صرف گومل یونیورسٹی کے پاس صرف پانچ ہزار کنال زمین موجود ہے جو ایگریکلچر یونیورسٹی کے بلڈنگز اور تجرباتی فیلڈ کیلئے ناکافی ہے جبکہ ٹانک سے آگے کووڑ ڈبرہ کے مقام پر 55 ہزار کنال سرکاری زمین بلا معاوضہ دستیاب ہے۔ موسم کے لحاظ سے ڈیرہ اسماعیل خان میں چھ مہینے گرمی اور چھ مہینے سخت گرمی ہوتی ھے جبکہ مندرجہ بالا ضلعوں میں برف باری، معتدل،ہلکا گرم اور تیز گرم ہر طرح کے موسم فطری طور پر موجود ہیں۔ سیاسی طور پر علی امین خان گنڈہ پور کی ایک ایسے خطے میں انٹری ہوگی جہاں ان کے سیاسی حریفوں کی نیندیں حرام ہو جائیں گی اور اس سیاسی قبلے کو موڑنے کے بعد علی امین خان گنڈہ پور بلا شریک غیرے اس پورے خطے کا کپتان ثانی بن سکے گا۔ تحقیقی اور سائنسی لحاظ سے سب کیمپس ٹانک کو آپ گریڈ کرکے ایگریکلچر یونیورسٹی یونیورسٹی کا درجہ دینے سے ملک و قوم کو زرعی تحقیق میں بے پناہ فائدہ ھوگا۔ اور گومل یونیورسٹی بھی دوام پکڑ لے گی۔
فوائد:
1۔ آرگینک فوڈ دنیا میں نایاب ہوتا جا رہا ہے اور بیش بہا زرمبادلہ کمانے کا بہترین ذریعہ ہے جو ان تین اضلاع میں سو فیصد پایا جاتا ہے۔
2۔ خشک میوہ جات خاص طور پر یہاں کا چلغوزہ خلیج، یورپ اور چائنہ کے مارکیٹ میں سونے کی طرح تولوں پر بکتاہے۔
3۔ قدرتی زیتون کے بیش بہا جنگلات ہیں۔
4۔ ٹماٹر، پہاڑی الو، سیب، شفتالو اور ناشپاتی اور گرگرے وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ان کی سٹوریج، جوسز، مربعے اور کیچ اپ کی بے شمار فیکٹریاں بن سکتی ہیں۔
5۔ہزاروں نسل کی مچھلیوں کے فارم بنائے جا سکتے ہیں بلکہ ٹراؤٹ فش کی افزائش کیلئے سینکڑوں سپاٹس موجود ہیں۔
6۔ ٹورازم اورہوٹلنگ کیلئے اوپن اور خالی مارکیٹ پڑی ہے۔ ایسے ایسے پکنک سپاٹس ہیں کہ عوام ناران، مری اور کالام کو بھول جاؤ گے۔
7۔ تاریخ کے مطالعے کے لیے سکھوں، مرہٹوں، منگولوں، فرنگیوں، روسیوں اور امریکیوں کے شکست و ریخت کے وہ مقامات و نقوش پڑے ہیں جو اور کہیں پر یکجا نہیں ہیں۔
8۔ہائیڈرو پاور کی سٹڈی کیلئے یہاں سے بہتر جگہ اور کوئی نہیں ہے۔
9۔ بہادر وزیرستانی پانی کی فلٹرائزیشن کے وسیع مواقع ہیں جس کا TDS فرانس کے منرل واٹر سے بہتر ہے اس پر تجربہ بھی ہوچکا ہے۔
10۔ سٹرٹیجک اینڈ وار سٹڈیز اور ان پر زیرک تحقیق کیلئے یہ خطہ دنیا کا سب سے اچھا تحقیقی سنٹر ثابت ہوسکتا ہے۔
11۔ افغانستان اور ایران کے تجارتی راستے میں موجود یہ یونیورسٹی ٹریڈ اور بزنس کے لحاظ سے بہترین ڈگری ایوارڈنگ انسٹیٹیوٹ ثابت ہوسکتی ہے۔
12۔ قدرتی جنگلات، قیمتی لکڑی اور نایاب بوٹینکل گارڈن ان تین ضلعوں کے پہاڑوں پر اللہ پاک نے پہلے سے بنائے ہوئے ہیں۔
مندرجہ بالا تمام فوائد کے ساتھ عرض کی جاتی ہے کہ دل بڑا کریں اور سب کیمپس ٹانک کو اپ گریڈ کرکے ایگریکلچر یونیورسٹی کو وہاں شفٹ کیا جائے نیز سب پارلیمنٹرینز مل کر گومل یونیورسٹی کیلئے ایک بڑا بیل آؤٹ پیکج منظور کروائیں تاکہ گومل یونیورسٹی چلتی رہے اور ایگریکلچر یونیورسٹی بنتی رہے۔

Shares: