سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ سمندروں میں بڑی مقدار میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات ہونے کی وجہ سےوہیل روزانہ کی بنیاد پر 20ملین مائیکرو پلاسٹک کے ذرات نگل رہی ہیں۔

باغی ٹی وی : حال ہی میں نیچر کمیونیکیشنز جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق سمندروں میں پلاسٹک کی وجہ سے آبی حیات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، دنیا کے سب سے بڑے جانور وہیل کا شمار بھی اب ان میں کیا جا رہا ہےامریکی بحرالکاہل کے ساحل پرسانسدانوں نے وہیل کی تین اقسام بلیو وہیل، ہمپ بیک وہیل اور فن وہیل میں بڑی مقدار میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کو دریافت کیا ہے۔

مگرمچھوں کے خون میں زہریلے کیمیائی اجزا کی موجودگی کا انکشاف

واضح رہے مائیکرو پلاسٹک 5 ملی میٹر سے بھی چھوٹا ذرہ ہوتا ہے جو مصنوعات اور صنعتی فضلے کے ذریعےسمندر میں پھینکا جاتا ہے۔

محققین کے مطابق بلیو وہیل روزانہ کی بنیاد پر 10 ملین مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کو نگل رہی ہیں جبکہ فن وہیل 6 ملین اور ہمپ بیک وہیل روزانہ 4 ملین مائیکرو پلاسکٹ کھا رہی ہے،محققین نے یہ تخمینہ وہیل کی مختلف اقسام کے کھانا کھانے کےطریقے اور ان پر لگائے جانے والے الیکڑانک ٹیگ سے لگایا ہے۔

محققین نے یہ بھی دیکھا کہ وہیل کے جسم میں 99 فیصد مائیکرو پلاسکٹ پانی کے ذریعے نہیں جا رہے بلکہ چھوٹی مچھلیوں کے پلاسٹک کے ذرات کھانے کی وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ وہیل ایک ساتھ بڑی مقدار میں مچھلیاں کھاتی ہے جن میں پلاسٹک کے ذرات بڑی مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

محققین نے پایا کہ وہیل بنیادی طور پر 165 سے 820 فٹ کی گہرائی میں کھانا کھاتی ہیں، جو کھلے سمندر کے ماحولیاتی نظام میں ناپا جانے والا سب سے زیادہ مائیکرو پلاسٹک رکھنے والا حصہ بن چکا ہے۔

انٹارکٹیک میں برف کے نیچے بہنے والا طویل پُر اسرار دریا دریافت

ٹیم میں شامل ایک محقق نے کہا کہ نے کہا کہ دنیا میں کیلیفورنیا کے ساحل سے کہیں زیادہ آلودہ سمندری طاس موجود ہیں، بشمول شمالی سمندر، بحیرہ روم اور جنوب مشرقی ایشیا میں پانی۔

اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے ڈاکٹر میتھیو ساوکا نے کہا کہ ان علاقوں میں وہیل مچھلیاں کھانا یقینی طور پر یہاں کے مغربی امریکہ میں ساحل کے مقابلے میں زیادہ خطرے میں ہو سکتی ہیں،” جو اس تحقیق کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔

"یہ وہیل کے بارے میں ایک افسوسناک کہانی ہے، لیکن یہ ہمارے بارے میں بھی ایک کہانی ہے ساوکا نے کہا، کیونکہ انسانی خوراک بھی متاثر ہوتی ہے۔ "چاہے یہ کوڈ ہو یا سالمن یا دوسری مچھلی، وہ وہی مچھلی کھا رہی ہیں جو ہمپ بیک وہیل کھا رہی ہیں۔

پلاسٹک کے فضلے کی بڑی مقدار ماحول میں پھینکی جاتی ہے اور مائیکرو پلاسٹک نے ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر گہرے سمندروں تک پورے سیارے کو آلودہ کر دیا ہے۔ کم از کم 1500 جنگلی انواع کے پلاسٹک کھانے کی اطلاع ملی ہے۔ لوگ چھوٹے ذرات کو خوراک اور پانی کے ساتھ ساتھ سانس لینے کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ مارچ میں انسانی خون میں مائکرو پلاسٹکس کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا۔

دنیا میں اگلی وبا گلیشیرز کے پگھلنے کی وجہ سے آسکتی ہے،تحقیق

Shares: