سجاول : ہیروئن اور آئس کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا،اینٹی نارکوٹیکس فورس اور پولیس کی آنکھیں بند
باغی ٹی وی سجاول (نامہ نگار یاسر علی پٹھان) ہیروئن اور آئس کا کاروبار عروج پرپہنچ گیا،اینٹی نارکوٹیکس فورس اور پولیس کی آنکھیں بندکرلی ہیں
تفصیل کے مطابق 1984،85 میں پاکستان خصوصاََ سندھ میں نوجوان نسل ہیروئن شکارہوئی جس کا مرکز سجاول تھا۔اب دوبارہ 2022 میں1984،85 الی صورت حال پیدا ہوچکی ہے ،اس وقت جنرل ضیاء کا مارشل لاء تھا اور ہیروئن کھلے عام فروخت ہو رہی تھی، فوجی حکومت نے انہیں سزا نہیں دی۔اب سول حکومت ہے سیاسی اثر رسوخ اور لالچ کی وجہ موت کے سوداگروں کے خلاف کارروائیاں نہیں پائیں ،اُس وقت ہیروئن کے نشہ میں مبتلا ہوکر صرف سجاول شہر کے 60 سے زائد نوجوان موت کی وادی میں چلے گئے جن میں انجینئر واپڈا عبدالقادر بھان، ظہیر تہرانی، جوریل شاہ، شیراز عمرانی، رفیق عمرانی، عیسیٰ بھان، موسیٰ بھان، محمد موسیٰ عرف داؤ میمن اور دیگر شامل ہیں۔اس وقت ہیروئن ساتھ ایک اور تباہی آئس کی صورت میں ظاہر ہوئی ہے جس میں نوجوان نسل تیزی سے مبتلا ہورہی ہے اورپولیس پر انگلیاں اٹھ رہی ہیں، عوامی و سماجی حلقوں کاکہنا ہے کہ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ سجاول پولیس ہیروئن اور آئس کادھندہ کرنے والوں کو پکڑے کی بجائےصرف دکھاوے کیلئے سپاری اور گٹوں پر کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔سپاری اور گٹکہ کے برعکس ہیروئن اور آئس کی وباء اتنا خطرناک ہے کہ 6 ماہ میں 20 سال کے نوجوانوں کو لاشوں میں تبدیل کر دیتی ہے۔عوامی ،سماجی اور مذہبی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اب قوم کے محافظوں کو چاہیے کہ وہ رشوت ستانی بند کریں اور نوجوانوں کی جانیں بچائیں جو کہ ان کے فرائض میں شامل ہے.ہیروئن اور آئس کے دھندے میں ملوث معاشرتی ناسوروں کی خلاف کارروائیاں کریں .