ہماری کائنات ایک وسیع و عریض معمہ ہے ایک ایسا معمہ جس نے بنی نوع انسان کی فطری کیفیت کو جگایا ہے انسان کائنات میں کسی خلائی زندگی کو تلاش کرنے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں،امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ انسانوں کا کسی ایلین تہذیب کو دریافت کرنے کا امکان نہیں۔
باغی ٹی وی : اجنبی زندگی (ایلینز) کی شکلوں پر سوال پوچھنا اب تک بے نتیجہ رہا ہے، یہاں تک کہ ہم نے حالیہ برسوں میں جن حد تک ترقی کی ہے مفروضے اور حسابات جیسے کہ ڈاکٹر فرینک ڈریک نے 1960 کی دہائی کے اوائل میں بنائے تھے،زندگی کے ثبوت صرف ہماری کہکشاں میں وافر مقدار میں موجود ہونے چاہئیں، اور پھر بھی عملی طور پر ہم نے پیدا کیا ہے ہمارے اپنے سیارے سے باہر کسی چیز کا کوئی واضح اثبات نہیں-
ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق اس کی ایک وجہ موجود ہے جس کے باعث انسانوں اور ایلین تہذیب کےملنے کا امکان ختم ہوجاتا ہےناسا کے سائنسدانوں کی جانب سے ایک2210.10582.pdfمیں بتایا گیا کہ یہ وجہ کسی تہذیب کا بہت زیادہ ذہین ہوجانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی ایلین تہذیب کا خاتمہ ممکنہ طور پر خود اپنے ہاتھوں بہت زیادہ ذہانت کی وجہ سے ہوجاتا ہے اگر ہم نے اقدامات نہ کیے تو انسانوں کی قسمت بھی یہی ہوسکتی ہے۔
اسے گریٹ فلٹر تھیوری کا نام دیا گیا ہے جس کے مطابق کائنات میں متعدد تہذیبیں موجود ہوسکتی ہیں مگر وہ زمین سے رابطے سے قبل ہی خود کو تباہ کرلیں گی سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ ذہانت رکھنے والے جاندار جیسے انسان اپنے خاتمے کا باعث خود بن سکتے ہیں۔
تاریخ میں پہلی بار چاند پر کاروباری سرگرمیوں کا آغاز
مگر ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سے بچ سکتے ہیں جس کے لیے تباہی کا باعث بننے والے عناصر کی شناخت کرنا ضروری ہے انسان یا کسی بھی ذہین ایلین تہذیب کا خاتمہ جوہری جنگ، وبا، موسمیاتی تبدیلیوں اور کنٹرول سے باہر مصنوعی ذہانت کے نتیجے میں ہوسکتا ہے۔
محققین کے مطابق اس سے بچنے کا راستہ ایک ہی ہے اور وہ ہے اپنی بقا کے لیے متحد ہوکر کام کرنا۔