ایک کولیگ بتا رہے تھے کہ ان کے جاننے والے کے ساتھ ایک عجیب واقعہ پیش آیا ۔ وہ اپنی بیوی کو چھ سات ماہ پہلے طلاق دے چکے تھے اور وہ عدت کے بعد میکے میں تھی۔ طلاق کے چھ ماہ سات ماہ بعد ان کی دوسری شادی ہو رہی تھی تو پہلی مطلقہ (بیوی) پولیس لے کر پہنچ گئی کہ یہ میرا شوہر ہے اور مجھ سے اجازت لیے بغیر دوسری شادی کر رہا ہے۔
اب چونکہ طلاق زبانی ہوئی تھی تو پولیس نے اسے گرفتار کر کے مقدمہ بنا دیا۔ شادی میں بھی بدمزگی پیدا ہوئی، اسے چند دن حوالات میں بھی رہنا پڑا ، پیسے بھی کافی لگے اور کیس کا فیصلہ ابھی تک نہیں ہو سکا ہے۔
حالانکہ اس نے وہاں بھی کہا کہ میں اسے اتنے ماہ پہلے ہی طلاق دے چکا ہوں، وہاں ان کے سامنے بھی طلاق دی اور بعد میں کاغذات بنوا کر بھی عدالت میں پیش کیے۔ لیکن ابھی تک اس مطلقہ عورت کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ طلاق اس نے مقدمے اور سزا سے بچنے کے لیے اب دی ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ اس سلسلے میں قانون کیا ہے اور اس کی جان کیسے چھوٹ سکتی ہے، یہ تو کوئی وکیل ہی بتا سکتا ہے لیکن یہاں دو باتیں عرض کرنا چاہوں گا کہ آج کل کوئی بھی کام کریں تو اسے رجسٹر لازمی کروائیں۔
چاہے نکاح ہو طلاق ہو ، کوئی کاروباری معاہدہ ہو، کسی گاڑی، مکان، زمین وغیرہ کی خرید و فروخت ہو۔ کیونکہ کب قریبی اور پیارے جان کے دشمن بن جائیں کوئی پتہ نہیں لگتا۔
دوسری بات یہ کہ طلاق کبھی بھی خوشی سے نہیں ہوتی ہے۔ جب بھی ہوتی ہے مجبوری، غصے یا نہ نبھ سکنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تو طلاق ہونے کے بعد انا اور ضد کو چھوڑ دیا کریں۔
بس جو وقت گزرا اور جیسے بھی گزرا، اس کی لاج رکھتے ہوئے ایک دوسرے کو طلاق کے بعد تنگ نہ کیا کریں ورنہ اس کا حساب یقیناً آخرت میں دینا ہو گا اور اس دنیا میں بھی اصول ہے کہ کسی کو بے سکون کر کے آپ کبھی بھی سکون نہیں پا سکتے ہیں۔
اس میں اکثر کیسز میں دیکھا ہے کہ مرد حضرات تو دوسری شادی کر لیتے ہیں، انھیں کنواری لڑکیوں کا بھی رشتہ مل جاتا ہے، بچے ہوں تب بھی مل جاتا ہے لیکن عورتیں دوسری شادی کا نام بھی نہیں سننا چاہتی ہیں اور اکثر دوسری شادی نہ کرنے کی وجہ سے پہلے والی شوہر میں ہی پھنسی رہتی ہیں اور اس کی خوشی ان سے نہیں دیکھی جاتی۔
اللہ ہمیں انا اور ضد سے بچائے۔