ایک بات بتائیے بلکہ یہ بات تو محترم خواتین کے بتانے والی ہے کہ یہ جو آجکل دلہنوں کو مہنگے ترین پارلر پر تیار کیا جاتا ہے اور اس کے بعد دلہن پہچانی بھی نہیں جاتی اس میں کیا راز پنہاں ہے ؟
غازہ بہت ضروری ہے ایک دلہن کے لیے لیکن دلہے پر کس قدر ظلم عظیم ہے کہ پہلے دن گھونگھٹ اٹھانے پر دلہن کے نین نقش تک واضح نہ ہوں اور دوسرے دن چہرہ دھلنے پر پتا چلے کہ یہ تو بارات والی خاتون ہی نہیں.
اچھا دوسری نفسیات یہ بھی ہے کہ اگر کسی پارلر کی تعریف کرنی ہو تو خواتین کہتی ہیں فلاں پارلر بڑا اچھا ہے اس نے دلہن کو ایسے تیار کیا کہ پہچانی ہی نہیں جارہی تھی ۔۔۔۔ ارے بھئی یہی تو سب سے بڑا ظلم ہے کہ پہچانی نہ جاوے ، وہ ماہر مشاطہ اتنا غازہ کیوں تھوپے کہ اصل نین نقش ہی چھپ جاویں اور ولیمے کے اگلے روز منکوحہ اجنبی اجنبی سی لگے۔
اب دلہے بھلےمانس کو دیکھ لیجیے ، مجال ہے کہ نین نقش میں رتی برابر فرق آیا ہو ۔ بال کٹوائے ، قلمیں تراشیں ، شیو کی ، ذرا سا جیل لگا کر تیار ۔۔۔ اگر پارلر گئے بھی تو ذرا سا لوشن یا پف کا پوچا لگ گیا ۔ اللہ اللہ خیر صلا .
کسی شادی میں جانا ہوا ، اب چونکہ دلہن کو ہم نے پہلے فیملی میں دیکھ رکھا تھا تو اس کی شکل یاد تھی ۔ لیکن جیسے ہی دلہنیا کو اسٹیج پر لایا گیا ہمیں گمان گزرا یہ کسی اور لڑکی کا نکاح ہے ۔۔۔ پارلر والی نے آنکھیں ، ناک ، ہونٹ اور خال و خد تک بدل دیے ۔۔ یا خدا.
کسی دن ایسا ہو کہ دلہا نہ پہچانا جاوے ۔۔ پھر ؟
ادھر تو تصویر کی بجائے اصل میں لڑکے کا رنگ ذرا دبتا نظر آئے تو دلہن کی بہنیں سر پہ بازو رکھ لیتی ہیں کہ لڑکا سانولا ہے.
اب آپ ہی بتائیے اس کا کیا حل ہو کہ دلہن صحیح سالم ویسی ہی رخصت کی جاوے جیسی لڑکے والوں کو تصویر دکھائی گئی تھی ، بس میک اپ اتنا ہو کہ قدرتی نین نقش نہ بدلیں ۔ یہاں تو ایکسٹینشن لگا کر زلفیں تک بڑھا لی جاتی ہیں ۔۔
آئے ہائے کتنا ظلم ہے دلہوں پر…