بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے جوں ہی مرا مکان گرا ابر چھٹ گئے:تنویر سپرا کی بولتی شاعری

0
68

بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے
جوں ہی مرا مکان گرا ابر چھٹ گئے

تنویر سپرا

13 دسمبر. 1993 یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تنویر سپرا کا اصل نام محمد حیات تھا۔ وہ 1929ء میں جہلم کے ایک مزدور گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ غربت اور تنگ دستی کے باعث تعلیم جاری نہ رکھہ سکے اور لڑکپن ہی میں مزدوری کے لیے کراچی چلے گئے ۔۔ وہاں بحری جہازوں میں رنگ و روغن کا کام کیا ، کچھہ عرصہ درزیوں کا کام کرتے رہے ۔ جہلم واپس آ کر دکانداری کی ، لاہور میں کچھہ عرصہ صحافت سے بھی وابستہ رہے ۔۔ محنت مزدوری کرتے ہوئے لڑکپن سے جوانی میں داخل ہوئے ۔ 1959 میں پاکستان ٹوبیکو کمپنی جہلم میں کام کرتے رہے ۔۔ محنت مشقت کے ساتھہ غیر رسمی تعلیم کا سلسلہ جاری رہا ۔ اور ذاتی مطالعے اور لگن کی بدولت ادیب عالم اور ادیب فاضل کے امتحانات پاس کیے ۔
شاعری کا آغاز 1963،64 میں کیا ۔ اور 1969 میں فنون میں چھپنے کے بعد ادبی حلقوں میں متعارف ہوئے ۔ ان کا مجموعہ کلام ” لفظ کھردرے ” 1980 میں منظر عام پر آیا ۔ 1988 میں انھیں وزیراعظم بینظیر بھٹو کی طرف سے نیشنل بک کونسل آف پاکستان کا عوامی ادبی جمہوری انعام ملا ۔

13دسمبر 1993ء کواسلام آباد میں وفات پائی اور جہلم میں مدفون ہیں۔

تنویر سپرا کے کچھ شعر

دیہات کے وجود کو قصبہ نکل گیا
قصبے کا جسم شہر کی بنیاد کھا گئی

اے رات مجھے ماں کی طرح گود میں لے لے
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے

تنویرؔ پڑھو اسم کوئی رد بلا کا
گھیرے میں لیے بیٹھے ہیں کچھہ سائے مرا جسم

اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھہ چلتا ہے
وہ بونا کس قدر میرے قد و قامت سے جلتا ہے

میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن کھلونوں کو
انہی کے واسطے اب میرا بیٹا بھی مچلتا ہے

دن بھر تو بچوں کی خاطر میں مزدوری کرتا ہوں
رات کو اپنی غیر مکمل غزلیں پوری کرتا ہوں

آج بھی سپرا اسکی خوشبو مل مالک لے جاتا ہے
میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتا ہوں

شیشے دلوں کے گردِ تعصب سے اَٹ گئے
روشن دماغ لوگ بھی فرقوں میں بٹ گئے

اظہار کا دباؤ بڑا ہی شدید تھا
الفاظ روکتے ہی مرے ہونٹ پھٹ گئے

بارش کو دشمنی تھی فقط میری ذات سے
جونہی مرا مکان گرا ، اَبر چَھٹ گئے

دھرتی پہ اُگ رہی ہیں فلک بوس چمنیاں
جن سے فضائیں عطر تھیں وہ پیڑ کٹ گئے

سپرا پڑوس میں نئی تعمیر کیا ہوئی
میرے بدن کے رابطے سورج سے کٹ گئے

Leave a reply