ہفتے والے دن صبح کے وقت گیس سے چلنے والی ککنگ رینج میں کوئی مسئلہ ہوا اور گیس لیک ہونے لگی۔ گیس والے کچھ مکینکس کو کال کی۔ ایک نے کہا کہ رات ساڑھے نو کے بعد آ سکتا ہوں اور کم سے کم تیرہ سو لونگا۔ دوسرے نے کہا کہ ایک ہزار صرف آنے کا لونگااور دیکھ کر بتاؤں گا کہ مسئلہ کیا ہے اور مزید کتنا خرچ آئےگا۔ دو نے کہا کہ آج وقت ہی نہیں ہے، کل ہو سکتا ہے۔
اس کے بعد گاڑی لے کر نکلاکہ گیس والی دکانوں پر گیا کہ کوئی مکینک ڈھونڈھ لاؤں۔ جہاں بھی گیا تو پتہ چلا کہ مکینک تو کہیں نہ کہیں کام پر گیا ہوا ہے ، سب نے فون نمبر دیا کہ بات کر کے پتہ کر لیں کب تک آ سکتا ہے۔ مزید تقریباً سب نے یہ کہا کہ اگر ادھر دکان سے ٹھیک کروانا ہے تو پھر دے جائیں اور کل مل جائے گا۔ بالآخر ایک ہماری کالونی میں ہی کسی کے گھر کام کر رہا تھا، وہ تھوڑی دیر تک آیا۔ مسئلہ دیکھا اور کہا کہ دو ہزار روپے لگیں گے، اگر کہتے ہیں تو ٹھیک کردوں ورنہ میں چلا جاؤں۔ پندرہ سو کروانے کی کوشش کی لیکن وہ بیگ اٹھا کر باہر آگیا۔ دو ہزار پر ہی اوکے کرنا پڑا کہ باقی چھ سات سے تو پہلے ہی بات ہوچکی تھی۔ اس کے بعد اس نے ککنگ رینج کھولی، صفائی کی، ایک وال لیک تھا، اسے ٹھیک کیا۔ تقریباً آدھا گھنٹہ کام کیا، دو ہزار پکڑے اور چلا گیا۔ اس دوران اسے مسلسل مختلف لوگوں کے فون آرہے تھے اور وہ مختلف ٹائم دے رہا تھا۔
ایسا ہی کچھ پلمبر، الیکٹریشن، اے سی کی سروس کرنے والے، فریج واشنگ مشین ٹھیک کرنے والے،گاڑیوں کے مکینک، کھڑکیاں دروازے لگانے والے، ویلڈنگ کرنے والے، وغیرہ کے ساتھ بھی دیکھ چکا ہوں۔
ہمارے پڑھے لکھے نوجوان بیروزگاری سے خودکشیاں کر رہے ہیں۔ آٹھ آٹھ سال مدارس میں لگانے والے سات سے پندرہ ہزار تنخواہ پر کام کر رہے ہیں۔ کیا یہ ہنر سیکھنا اتنا مشکل ہے؟کیا اس کے لیے کئی سال درکار ہیں؟ کیا یہ سیکھنے کے لیے بہت زیادہ پیسہ چاہیے؟
مشکل بھی نہیں، پیسہ بھی زیادہ نہیں چاہیے، وقت بھی اتنا نہیں چاہیے تو پھر سیکھتے کیوں نہیں؟ جتنا ایک امام صاحب پورے مہینے میں کماتے ہیں اس سے کہیں زیادہ یہ ایک دن میں کما لیتے ہیں۔ اور ایم فل کرنے کے بعد بھی ایک شخص جتنی تنخواہ لیتا ہے اتنی یہ ایک ہفتے میں کما لیتے ہیں۔
یہاں شاید کوئی یہ کہے کہ اس میں عزت کم ہے اور جاب میں زیادہ ہے تو اس نے شاید جاب کرکے دیکھی نہیں ہے۔ اور امام صاحب کو مسجد کمیٹی اور بعض دفعہ تو نمازیوں کی طرف سے بھی بہت کچھ سننا پڑتا ہے۔
ایک دفعہ اپنے خول سے باہر نکلیے ، انا کو سائیڈ پر رکھیے، چند دن کسی بھی ہنر مند شخص کے ساتھ لگائیے اور پھر چاہے اپنی دکان پر بیٹھ کر کام کریں، چاہے گھروں میں جا کر، باعزت روٹی کمانے والے ہو جائیے۔