وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرائیں ایسا لگتا ہی نہیں ہے کہ شہرمیں ٹریفک پولیس ہے،عدالت
ہیوی ٹریفک پر پابندی سے متعلق درخواست کی سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی

ڈی آئی جی ٹریفک و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے، ڈی آئی جی ٹریفک کی جانب سے عمل درآمد رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، رپورٹ میں کہا گیا کہ تمام چیک پوسٹ پر بورڈز آویزاں کردئیے گئے ہیں ،عدالت نے استفسار کیا کہ ایم نائن ٹول پر کیوں انتظام نہیں کرتے کہ پابندی کے اوقات میں ہیوی ٹریفک داخل نا ہو؟ ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ ایم نائن ٹول پلازہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے،عدالت نے اسفسار کیا کہ شہر میں داخل ہونے والی ہیوی ٹریفک کو روکنے کے لیے کسی کو ہدایت جاری کرنا پڑے گی ،ڈی آئی جی ٹریفک نےکہا کہ موٹر وے پولیس کو ہدایت جاری کرنا پڑے گی

درخواست گزار نے کہا کہ نادرن بائی پاس ملیر اور حب سے ہیوی ٹریفک آرہی ہے دائر اختیار سے متعلق شہر میں ایشوز موجود ہیں ڈی آئی جی ٹریفک نے اپنی رپورٹ میں صیح کہا ہے ،حادثات میں کتنے کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں وہ بھی پتہ چلانا چاہیے ،عدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد ہو رہا ہے ؟ ڈی آئی جی ٹریفک نے عدالت میں کہا کہ جی بالکل عدالتی احکامات پر من و عن عمل درآمد ہورہا ہے ،ریڈ لائن پر کام ہورہا ہے ڈمپرز وغیرہ وہاں کام کررہے ،دو ہزار کے قریب کیمرے لگے ہوئے ہیں وہاں سے ٹریفک کا مونیٹر کیا جارہا ہے سمینٹ مکسر کی گاڑیوں کا کچھ ایشو تھا وہ دیر سے نکلی تھیں ،جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی ایک دو پیشوں کی بات نہیں ہے جب تک عدالتی کا فیصلہ موجود ہے ہیوی ٹریفک پر پابندی پر عمل درآمد کرائیں ،ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ ڈیڑھ سو اہلکار ہیوی ٹریفک کے معاملے پر ڈیوٹی کررہا ہے ،

پاکستان کو ایک مرتبہ پھر انتہا پسندی اور مذہبی جنونیت کا سامنا 

تحریک انصاف کا احتجاج، راستے بند، شہریوں کی زندگی اجیرن

ویڈیو:عمران خان پر حملہ کرنیوالا ملزم گرفتار،عمران خان کیسے آئے باہر؟

جسٹس ندیم اختر نے ڈی آئی جی ٹریفک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پریشر ہارن پر آپ کو کوئی کنٹرول ہے ہی نہیں،ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ ہم نے کاروائی کی ہے ان گاڑیوں کے اڈے پر جاکر پریشر ہارن نکالے ہیں ،428 پریشر ہارن دس دن نکالے ہیں،جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رات کو دو بجے رہائشی علاقوں سے گزرتے ہوئے پریشر ہارن بجاتے ہوئے جاتے ہیں یہ نہیں سوچتے لوگ سو رہے ہوں گے ،سڑکوں پر وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرائیں ،ایسا لگتا ہی نہیں ہے کہ شہر میں ٹریفک پولیس ہے،لوگوں نے فینسی نمبر پلیٹس لگائی ہوئی ہیں کسی نے نام تو کسی نے ذات لکھی ہوئی ہے،قانون صرف کتابوں کی حد تک ہے آپ کے پولیس والے سے کوئی نہیں ڈرتا ہے شہریوں میں قانون پر عمل درآمد کا ڈر ہونا چاہیے ،

Shares: