ناریل اندر سے انتہائی نرم اور باہر سے انتہائی سخت ہوتا ہے. کبھی آپ نے سوچا ایسا کیوں ہے.؟ ناریل کا صحت بخش بہترین پانی پیتے یا اس کی گری کھاتے کبھی اس سخت چھلکے کو دیکھا ہے جس نے یہ لذت سنبھال کر رکھی ہوتی ہے.؟ آپ نے بھلے نہ سوچا ہو ناریل یہ صدیاں سوچ سوچ کر اپنی شکل بنائی ہے.
ناریل کے پیڑ بہت اونچے ہوتے ہیں. پھل اسکا کل ہے. اس کی نسل ہے. اس نسل کو زمین سے جوڑ بنانے کیلئے گرنا ہوتا ہے. ناریل اپنی بقا کیلئے جب بلند سے بلند ہو رہا تھا تو اس نے اپنی نسل کو زمین پر گرنے کی تکلیف سہنے کیلئے اس کا چھلکا انتہائی سخت کر دیا. اب یہ پھل بھلے اونچائی سے گر جائے ٹوٹے گا نہیں.
انسانوں میں بھی انتہائی سخت مزاج کڑوے لوگ بلکل ناریل کی طرح ہوتے ہیں. وقت کی سختیاں جھیلتے بقا کی جبلت میں ان پر سخت چھلکے چڑ جاتے ہیں. ہم بھلے ان کو بے حس پتھر سمجھ لیں لیکن ہر پتھر کے سینے میں ایک دل ہوتا ہے. جس میں ایک سہما ہوا خوفزدہ بچہ چھپا بیٹھا ہوتا ہے. جسے ٹوٹ جانے سے ڈر لگتا ہے.
ان کو توڑنے کی خواہش کی بجائے جب کوئی پپار سے ان کا حول اتار کر دیکھے تو پتہ چلتا ہے یہ تو زندگی سے بھرپور بہترین انسان ہے. تب ہم حیران ہوتے ہیں تو باہر سے یہ اتنا سخت کیوں تھا.؟ انسانوں کی اکثریت میں صبر نہیں اور جہاں صبر کم ہو آب حیات نمکین ہو وہاں پھر ناریل زیادہ ہوتے ہیں.