ڈیرہ غازی خان،باغی ٹی وی(نامہ نگارشہزادخان) سی پی ڈی آئی کی جانب سے پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال پر مبنی تیسری سالانہ رپورٹ جاری کر دی گئی ہے،رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ سازی کے عمل میں پائی جا نیوالی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجٹ تجاویز پرشہر ی گروپوں، سرکاری اداروں اور اہم شراکت داروں کیساتھ زیر بحث لایا جا ئے ۔ علاوہ ازیں بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شمولیت کو قانونی تحفظ دیا جا ئے اور سرکاری اداروں کو پابند کیا جا ئے کہ وہ بجٹ سازی کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کریں خصوصاً بجٹ سازی اور اس پر عمل درآمد کے دوران ممبران اسمبلی کے کردار کو بڑھایا جا ئے۔ اس سلسلہ میں سیٹیزن نیٹ ورک فار بجٹ اکا ونٹیبیلٹی (سی این بی اے) کی ممبر تنظیم الایمان ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ڈیرہ غازیخان کے زیر اہتمام الایمان کمیونٹی ہال میں منعقدہ شراکت داروں کے ساتھ بجٹ شفافیت پر ایک مذاکرہ کے دوران شرکاءسے گفتگو کرتے ہوئے سید محمد آصف نقوی چیف ایگز یکٹو آفیسر الا یمان ڈویلپمنٹ آر گنا ئزیشن نے کہا گذشتہ ایک دہائی سے سی پی ڈی آئی پاکستان میں ضلعی سطح سے وفاقی سطح تک بجٹ سازی کے عمل کو بہتر بنانے اوراس میں شفافیت کے فروغ کیلئے کوشاں رہی ہے ۔ گذشتہ سال کی طرح رواں سال بھی وفاقی اور صوبائی سطح پر اس عمل کا جائزہ لیا گیا ہے جس کے نتیجہ میں ”پاکستان میں بجٹ شفافیت کی صورتحال 2023“ پر مبنی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے ۔ا س رپورٹ میں نہ صرف پاکستان میں بجٹ شفافیت کو جانچا گیا ہے بلکہ اس سے یہ اندازہ لگا نے میں بھی مدد ملی ہے کہ پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قوانین بجٹ سے متعلق معلومات کے حصول میں کسی حد تک موثر ہیں۔ یہ رپورٹ دو حصوں میں مشتمل ہے پہلا حصہ مختلف وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کے لئے ارسال کر دہ درخواستوں سے متعلق ہے جن میں بجٹ سازی کے عمل کے دوران مختلف مراحل کے بارے میں معلومات طلب کی گئیں۔ اس سلسلہ میں بجٹ سازی کے عمل میں شفافیت کو جا نچنے کیلئے منتخب وفاقی وزارتوں اور صوبائی محکموں کو معلومات کے حصول کی 150درخواست بھجوائی گیں جن میں وفاق کو 38، بلوچستان، خیبر پختو نخواہ ، پنجاب اور سندھ کو 112درخواستیں ارسال کی گئیں۔ ان تمام درخواستوں میں سے کسی ایک کا جواب بھی مقرر کردہ وقت کے دوران موصل نہیںہوا جو کہ انتہائی مایوس کن ہے رپورٹ کے دوسرے حصہ میں بجٹ دستاویزات کی جامعیت اور بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ یہاں خیبر پختو نخواہ حکومت کل 267پوائنٹس میں سے 93پوائنٹس کے ساتھ سر فہرست ،پنجاب دوسرے ، سندھ تیسرے جبکہ بلوچستان چوتھی اور وفاقی حکومت پانچویں یعنی آخری پوزیشن پر ہے بجٹ دستاویزات کی جامعیت کے لحاظ سے تمام حکومتوں نے پہلے سے بہتر اور قابل تقریف کارکردگی کا مظاہر ہ کیا اور یہ بجٹ دستاویزات بین الا قوامی فنکشنل اور معاشی درجہ بندی کی شرائط پر پورا اترتی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں معلومات تک رسائی کے قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا ئے تاکہ بجٹ شفافیت کو فروغ حاصل ہو علاوہ ازیں بجٹ پر بحث اور منظور ی کے دورانیہ کو بڑھایا جائے تاکہ اس پر سیر بحث کی جا سکے ۔ اسکے ساتھ ساتھ متعلقہ سٹیک ہولڈرز خصوصاً شہریوں سے مشاورت کو قانونی تحفظ دیا جا ئے اور زیادہ سے زیادہ معلومات کی فراہمی پر مبنی ایک شفاف اور اوپن بجٹ پالیسی وضع کی جانی چاہیے ۔

کی طرف سے پوسٹ کیا گیاڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں