لندن:دنیا اس وقت معاشی بحرانوں کی زد میں ہے اور اب تو ترقی یافتہ ممالک بھی اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں ، ملازمین کو تنخواہیں دینے کےلیے پیسے نہیں ہیں اور ملک چلانے کےلیے خزانے میں کچھ بچا نہیں ، دوسری طرف کل برطانیہ کی معاشی صورت حال سے متعلق آئی ایم ایف کا کہنا تھاکہ برطانوی معیشت 2023 میں 0.6 فیصد تک سکڑ جائے گی۔ برطانیہ میں 6 لاکھ سرکاری ملازمین نے تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے پر ہڑتال کردی، ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔
برطانیہ میں ہڑتالیں ہی ہڑتالیں
کل 5 لاکھ کے قریب سرکاری ملازمین ہڑتال میں شامل تھے مگرآج یہ تعداد بڑھ گئی ہے اوربرطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ حالات بہت ہی زیادہ بگڑگئے ہیں
برطانیہ پاکستان کےبعدامریکہ کےحالات بگڑگئے:مونس الٰہی لندن اور25 ملین پاؤنڈ کے…
احتجاج میں ایمبولینس، ٹرین، بس اور بارڈر فورس کے ملازمین سمیت 127 محکموں کے6 لاکھ ورکرز نے حصہ لیا۔ملازمین کی ہڑتال کے باعث اسکول، یونیورسٹیز، ٹرین اور بس سروسز بُری طرح متاثر ہوئی، جبکہ ملک بھر میں 75 سے زیادہ احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔جبکہ اس سے پہلے ہی چار لاکھ سے زیادہ اساتذہ کی ہڑتال سے تقریباً 85 فیصد اسکول اور 150 یونیورسٹیز جزوی یا مکمل طور پر بند رہیں۔
امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین نے ایران پرمزید پابندیاں عائد کردیں
دوسری جانب آئی ایم ایف نے خبردار کیا ہے کہ رواں برس ترقی یافتہ ممالک میں برطانیہ وہ واحد ملک ہوگا جس کی معیشت ترقی کرنے کی بجائے سکڑے گی۔
برطانیہ میں 200 پناہ کے متلاشی لاوارث بچے لاپتا ہونے کا اعتراف
آئی ایم ایف کی طرف سے کل کہا گیا تھا کہ برطانوی معیشت 2023 میں 0.6 فیصد تک سکڑ جائے گی ، برطانیہ کی شرح نمو اعشاریہ تین فیصد جبکہ جی ڈی پی اعشاریہ چھ فیصد تک گرنے کا خدشہ ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے رواں برس مہنگائی کی شرح کو نصف کرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔








