سعودی عرب میں نبطی دور کی حنوط شدہ خاتون کا چہرہ بحال

سعودی عرب کے شاہی کمیشن برائے العلا گورنری میں آثار قدیمہ کے شعبے کے ماہرین نے نبطی دور سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے چہرے کے ڈھانچے کی بحالی اور ڈیجیٹل تعمیر نو کا کام مکمل کر لیا ہے-

باغی ٹی وی: سعودی عرب تاریخ دانوں اور آثار قدیمہ کے ماہرین نے کئی برسوں کی محنت کے بعد اس قدیم نباتی خاتون کے چہرے کی تعمیر نو کی نقاب کشائی کی ہے۔

اپنی نوعیت کی اس پہلی تعمیر نو حنات کی باقیات پر بنائی گئی ہے، جو ایک نباتی خاتون ہے جسے 2015 میں "الحجر” میں ایک 2,000 سال پرانے مقبرے سے دریافت کیا گیا تھا، جو سعودی عرب کہ قدیم نخلستان کے شہر الولا، شمال مغربی میں واقع ایک آثار قدیمہ کا مقام ہے ’الحجر‘ کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس وثقافت’یونیسکو‘ نے 15 سال قبل عالمی ثقافتی ورثے میں شامل کرلیا تھا۔

ماہرین آثار قدیمہ کےمطابق یہ خیال کیاجاتا ہےکہ خاتون کی موت پہلی صدی قبل مسیح میں ہوئی تھی اوراس کا تقریباً مکمل جسم ایک مقبرے میں رکھا گیا تھا جو 2008ء میں ’’الحجر‘‘ کے اندر سے دریافت ہوا تھا اور دو ہزار سال سے زائد عرصے تک باقی رہا۔

رپورٹ کے مطابق ہنات کی تعمیر نو کا کام برطانیہ میں 2019 میں شروع ہوا تھا،قبر میں پائے جانے والے ہڈیوں کے ٹکڑوں کو دوبارہ تعمیر کرنے اور اسے شکل دینے کیلئے ماہرین نے بشریات اور آثارقدیمہ کےاعداد و شمارکا استعمال کیاجس کے بعد اس میں 3D ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا گیا۔

نباطین ایک قدیم عرب تہذیب تھی جو 2000 سال قبل شمالی عرب اور لیونٹ میں آباد تھی۔ قدیم اردنی شہر پیٹرا ان کی بادشاہی کا دارالحکومت تھا۔

Comments are closed.