لیو ٹالسٹائی کے مشہور الفاظ ہیں۔اگر آپ درد محسوس کرتے ہیں تو آپ زندہ ہیں اگر آپ دوسرے لوگوں کا درد محسوس کرتے ہیں تو آپ ایک انسان ہیں ۔ اس دنیا میں کوئی بھی جگہ قدرتی آفت سے محفوظ نہیں ۔ زلزلہ ، سیلاب ، طوفان کی شکل میں پوری دنیا میں اس قسم کی آفات آتی ہیں۔ ان دنوں ترکیہ اور شام کے مناظر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔ دو قومیں تاریخی زلزلے کا جواب دینے کے لئے برسرپیکار ہیں۔
ترکیہ اور شام میں زلزلے کے نتیجے میں ۔ تیرتی دھول ۔ منہدم عمارتوں اور مرنے والے انسانوں کے دکھ درد میں پاکستان سمیت پوری دنیا دونوں ممالک میں مدد کے لئے پہنچی ہے ۔ ترکیہ اور شام میں تباہی کو پوری دنیا نے انسانی ہمدردی کو محسوس کیا ہے اور یہی انسانیت کا تقاضا بھی تھا۔ ملک میں معاشی اور مالیاتی سطح پر جو مشکلات پیدا ہو رہی ہیں وہ فکر انگیز ہے ۔ تاہم سیاسی عدم استحکام نے بھی عوام کے دکھوں میں اضافہ کیا ہے ۔ سیاسی زندگی بدصورت تو ہی گئی ہے ۔جماعتوں میں نظریات پہلے ہی دفن ہو چکے ہیں اب آئین اور قانون کا نعرہ لگانے والے اپنے ہاتھوں سے آئین کو ہی دفن کرنے جا رہے ہیں۔ پہلے فوجی حکمرانوں پر الزام تھا کہ انہوں نے آئین توڑا اب بدقسمتی سے سیاسی جماعتوں پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے ۔ مسلم لیگ(ن) کے قائد میاں محمد نواز شریف کی بیٹی مریم نوازکو لے کر بہت کچھ دیکھنے اور سننے کو مل رہا ہے
مسلم لیگ(ن) کے اندر سے آوازیں آرہی ہیں ۔ مسلم لیگ(ن) کے ان مرکزی رہنمائوں سے سوال ہے کہ سا بق صدر پرویز مشرف (مرحوم) کے دور حکو مت میں شریف خاندان جیلوں میں بند تھا اور نواز شریف کے کچھ قریبی ساتھی بھی جیلوں میں بند تھے تو ایسے میں نواز شریف کی رہائی کیلئے ان کی بیگم کلثوم نواز (مرحومہ) نے اسلام آباد سے لاہور تک جو سفر کیا راولپنڈی ڈویژن اور دیگر پنجاب کے اضلاع سے کون ان کے ہمراہ تھا؟ صرف گوجر خان کے مقام پر چوہدری محمد ریاض نے اُن کا استقبال کیا جبکہ راولپنڈی میں سردار نسیم موجود تھے۔
آج کے مسلم لیگ(ن) کے جنرل سیکرٹری نے آبپارہ میں گرفتاری دے دی تاکہ کلثوم نواز (مرحومہ) کے ساتھ لاہور نہ جانا پڑے۔ تاہم یہ ایک سوال ہے کہ انہوں نے گرفتاری دی تھی یا انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا؟ مریم نواز ،نواز شریف کی بیٹی ہی نہیں سیاسی جدوجہد میں بھی مریم نواز کا کردار ہے۔ اڈیالہ جیل سے لے کر کوٹ لکھپت جیل تک کا سفر اپنے والد کے ساتھ کیا۔ مریم نواز نے مشکل وقت میں خطرناک سیاسی کھیل کھیلا ۔ اپنے والد کی جماعت کو زندہ رکھنے ،کارکنوں کا حوصلہ بڑھانے میں کردارادا کیا ۔ جس طرح بیگم کلثوم (مرحومہ) نے اپنے خاوند نواز شریف کے لئے جدوجہد کی تھی ، مریم نواز نے بھی اپنے والد اور مسلم لیگ(ن) کے لئے جدوجہد کی ایک تاریخ رقم کی ہے۔