سپریم کورٹ نے سائفر کی تحقیقات کیلئے چیمبر اپیل پر سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا

تحریری حکمنامے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت نہیں کر سکتی،آرٹیکل 175/3 عدلیہ کو ایگزیکٹیو سے الگ کرتا ہے عدلیہ اور ایگزیکٹیو کو ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے پاس سائفر کی تحقیقات کرانے کا اختیار تھا سائفر خارجہ امور میں آتا ہے جو وفاقی حکومت کا معاملہ ہے،درخواست گزار سائفر سے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کو ثابت نہیں کر سکے،رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے تینوں چیمبر اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں،

اس سے قبل جسٹس سردار طارق مسعود نے سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر اپیلیں سننے سے معذرت کی تھی جس پر سائفر تحقیقات کے لیے دائر اپیلیں واپس چیف جسٹس کو بھجوائی گئی تھیں۔ خیال رہے پچھلے سال مارچ میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے کے دوران دعوٰی کیا تھا کہ ان کی حکومت کو ایک ملک کی جانب سے دھمکی آمیز سائفر موصول ہوا ہے۔بعدازاں انہوں نے ایک خطاب کے دوران امریکہ کا نام لیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو سازش کے تحت ختم کرایا گیا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
طالبان کا امریکی فوجی اڈوں کو اکنامک زونز میں تبدیل کرنے کا فیصلہ
چیٹ جی پی ٹی نے نریندر مودی کودنیا کی متنازع ترین شخصیات میں سے ایک قرار دیا
کھمبے سے باندھ کر لوہے کی راڈ گرم کرکے جسم کے مختلف حصوں میں لگانے کی ویڈیو وائرل
سائفر کا معاملہ عدالت تک بھی پہنچا تھا اور اس کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور 21 جنوری کو سائفر کی تحقیقات کے لیے دائر چیمبر اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھیں۔

Shares: