اسلام آباد پولیس نوٹس جمع کروا کرعمران خان کی گرفتاری کے بغیر زمان پارک سے چلی گئی

0
76

لاہور: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے معاملے پر اسلام آباد پولیس کی ٹیم نوٹس جمع کروا کر زمان پارک سے چلی گئی۔

باغی ٹی وی: ایس پی سٹی اسلام آباد حسین طاہر کی سربراہی میں ٹیم لاہور پہنچی تھی۔ ایس پی سٹی حسین طاہر نے ٹیم کے ہمراہ زمان پارک پہنچ کر وارنٹ گرفتاری دکھائے اور نوٹس جمع کروا کر واپس روانہ ہوگئے –

عمران خان کے وارنٹس کی تعمیل ہو گئی ، شبلی فراز نے وارنٹس موصول کر لئے وصولی رپورٹ کے مطابق عمران خان گھر میں دستیاب نہیں ، وارنٹس کے جواب میں تمام لیگل پراسیس پر عمل کی یقین دہانی کروا دی گئی-

اسلام آباد پولیس عدالت کے حکم پر گرفتاری کیلئے ایس پی سٹی حسین طاہر کی سربراہی میں ٹیم لاہورزمان پارک پہنچی تھی، اسلام آباد عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کےلئے لاہور پولیس کومعاونت کیلئے درخواست دی تھی ،لاہور پولیس زمان پارک کے اطراف میں جمع ہونا شروع ہوگئی اور لوہے کے جنگلے بھی طلب کر لیے ہیں۔ زمان پارک میں کارکنوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

لاہور پولیس کی مزید نفری کو الرٹ کر دیا گیا جبکہ اینٹی رائٹ فورس کے جوان پولیس لائن قلعہ گجر سنگھ میں تیار ہیں، واٹر کینن بھی تیار کر لیا گیا۔ زمان پارک کے باہر پولیس وین بھی پہنچ گئی۔

اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ عدالت نےعمران خان کی گرفتاری کا حکم دیا ہےمکمل قانونی تقاضے پورے کر کے عمران خان نیازی کو گرفتار کیاجائے گا،عمران خان نیازی کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو پیش کیا جائے-

ایس پی اسلام آباد حسین طاہر نے کہا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کیلئے پہنچے ہیں ،عمران خان کوبولیں گے کہ عدالت میں آئیں ،عمران خان اگر عدالت نہیں آتے ہیں تو گرفتار کیا جائے گا،پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کررہے ہیں ہم نوٹس لے کر پہنچے ہیں-

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جارہی ہے، عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی،اسلام آباد پولیس اپنی حفاظت میں عمران خان کو اسلام آباد منتقل کرے گی-

ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق قانون سب کے لیے برابر ہے،عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں، ایس پی صاحب کمرے میں گئے ہیں مگر وہاں عمران خان موجود نہیں-

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کاکہنا ہےکہ عمران خان کی گرفتاری کی کوئی بھی کوشش حالات کو شدید خراب کردےگی، میں اس نااہل اورپاکستان دشمن حکومت کوخبردارکرناچاہ رہا ہوں،پاکستان کو مزید بحران میں نہ دھکیلیں اور ہوش سےکام لیں۔

رہنما پی ٹی آئی حماد اظہر اور فواد چوہدری نے کارکنوں سے اپیل کی کہ تمام کارکن فوری طور پر زمان پارک پہنچیں،تحریک انصاف کے رہنما یاسمین راشد،فواد چوہدری،فرخ حبیب بھی زمان پارک پہنچ گئے جبکہ کارکنوں کی بڑی تعداد بھی زمان پارک موجود ہے-

فرخ حبیب عمران خان کا جینا مرنا پاکستان میں ہے،عمران خان لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوئے ہیں،عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے،عمران خان کی ملک کے لیے خدمات ہیں ،یہ ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں ،کسی صورت حکومت کو عمران خان کی گرفتاری ممکن نہیں ہونے دیں گے، عدالت میں پیشی پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے-

نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے کہا کہ اسلام آباد پولیس عدالتی حکم پر عمران خان کو گرفتار کرنے آئی ہے ، پنجاب حکومت اسلام آباد پولیس کی آئین اور قانون کے مطابق معاونت کرے گی-

ذرائع کے مطابق عمران خان کے لیے اڈیالہ جیل میں سیل تیار کیا جارہا ہے، عمران خان کو اڈیالہ جیل کے اسی سیل میں رکھا جائے گا جس میں 2019 میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرکے رکھا گیا تھالاہور ائیرپورٹ پر خصوصی طیارے کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب آئی جی اسلام آباد نے ایس ایس پی اسلام آباد سے رابطہ کیا اور انہیں عمران خان کو آج ہی گرفتار کرنے کی ہدایت دی ہے۔

زمان پارک میں میڈیا سےگفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کسی انسان کے لیے ممکن نہیں کہ وہ روز اتنے مقدمات میں پیش ہو، ان حکمرانوں نے ملک اور معیشت کو ڈبو دیا ہے، ان حکمرانوں کا واحد مقصد ملک میں فسادات کرنا ہے تاکہ انتخابات ملتوی ہو جائیں، عمران خان کی گرفتاری کا مقصد صرف ملک کے حالات خراب کرنا ہےحکومت فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے، حکومت ملک میں امن و امان کا مسئلہ کھڑا کرنا چاہتی ہے، حکومت پی ٹی آئی کےکارکنوں کو اشتعال دلانا چاہتی ہےحکومت عمران خان پرایک اورقاتلانہ حملہ کرانا چاہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اور محسن نقوی میں کوئی فرق نہیں، ہم عدالتوں میں قانون کےمطابق ڈیل کر رہےہیں، حکومت انتخابات سے فرار چاہتی ہے، عدالتیں ایک بھگوڑے کو نہیں بلا رہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے نوٹس دیکھ لیا ہے، نوٹس میں گرفتاری کا حکم نہیں، وکلا سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، ہمارا سیاسی رد عمل بھی ہوگا لیکن بلاوجہ گھبرانےکی ضرورت نہیں عمران خان کی جان کو خطرہ تھا اور ہے، عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا،عین ممکن ہے ان پر دوبارہ قاتلانہ حملے کا پلان کیا جا رہاہو، عمران خان کے خطاب میں کل جارحیت نہیں تھی، عمران خان نے یکجہتی کی بات کی، عقل کے اندھے جو اس وقت کارروائیاں کرنے کی کوشش کر رہےہیں وہ زخم پرنمک پاشی کر رہےہیں، عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے بجائے مرہم رکھنےکی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت سیاسی اور معاشی بحران سے دوچار ہے، ملک کواس وقت سکیورٹی چیلنجز بھی درپیش ہیں، حقیقی اصولوں پرسمجھوتہ نہیں کریں گےہمیں صرف سکیورٹی کےتحفظات ہیں، کسی میں سمجھ داری ہے توہم خلا پرکرنےکےلیےتیارہیں لیکن اپنےبنیادی اصولوں سےنہیں ہٹیں گےحکومت انتخابات سےفرارچاہتی ہے30 اپریل کو پنجاب میں انتخابات ہونے ہیں، یہ حکومت گھبرا چکی ہے، پولیس اور حکومت دونوں کنفیوژ ہیں جب کہ پی ٹی آئی پرُسکون ہے اور متحد ہے۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھےسیشن عدالت نے عمران خان کو گرفتار کرکے7 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔

عدالت نے 28 فروری کو عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا آخری موقع دے رکھا تھا کیونکہ عمران خان پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی جانی تھی عمران خان نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے عدالت میں پیش نہ ہونے کی وجہ قرار دیا تھا۔

عمران خان نے ٹرائل کورٹ کو کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنے کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے عمران خان کی عدالت منتقل کرنے کی استدعا مسترد کی تھی۔ عمران خان 28 فروری کو جوڈیشل کمپلیکس میں پیش ہوئے تھے لیکن کچہری نہ گئے۔

Leave a reply