روس اور یوکرائن جنگ کے بعد عالمی دنیا کے حالات بہت بدل چکے ہیں بہت سے برطانیہ سمیت یورپی ممالک کو لگتا ہے کہ خطرہ ان کی دہلیز پر ہے بہت سے ممالک اس عالمی بحران کو حل کرنے کے لئے بیتاب ہیں لیکن ہاتھ جلائے بغیر وہ ضامن بننے میں ہچکچاتے ہیں کوئی بھی امریکہ اور روس دشمن کا سامنا کرنے کو تیار نہیں۔ تاہم روس یوکرائن جنگ نے دوسری جنگ عظیم کے بعد روس کی امریکہ نیوکلیئر معاہدے میں شراکت داری معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ صدر پیوٹن نے کہا کہ نیٹو ممالک روس یوکرین تنازعہ کو عالمی جنگ میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ چین نے امریکہ سے اپیل کی ہے کہ وہ روس یوکرین جنگ کی آگ کو بھڑکانے کی کوشش نہ کرے بعض سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ روس اسی طرح پھر بکھر جائے گا جس طرح سوویت یونین کو افغانستان میں پھنسا کر اس کا شیرازہ بکھیر دیا گیا تھا اور وہ بالاخر روس بن گیا تھا۔ تاہم عالمی طاقتوں کے درمیان جاری اس جنگ کے اثرات نے برطانیہ مغربی ممالک اور عالمی دنیا کی معیشت پر اثرات ڈالے ہیں برطانیہ سمیت مغربی ممالک میں مہنگائی نقطہ عروج پر پہنچ چکی ہے اس جنگ کے نتیجے میں عالمی سطح پر معاشی انحطاط کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے اس جنگ کے اثرات عرب ممالک سے لے کر دنیا کے دیگر ممالک پر بھی پڑے ہیں۔

پاکستان اس وقت عالم اسلام کا واحد ایٹمی طاقت کا حامل ملک ہے حکمرانوں سمیت ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کو ان بین الاقوامی حالات کا بغور جائزہ لے کر سیاست کرنا ہوگی ملکی وقار ، ملکی سلامتی کے پیش نظر ایسے راستوں کا انتخاب کرنا ہوگا جس سے عالمی سیاسی کھلاڑیوں کا مقابلہ کر سکیں، عراق، شام، سوڈان، یمن، لبنان اور افغانستان کے حالات ہمارے سامنے ہیں، کسی بھی عالمی سازش کا حصہ بننے سے ہمیں دور رہنا ہوگا ہمیں پہلے اپنے ملک کی سلامتی اپنے ملکی مفادات کو سامنے رکھ کر سیاست کرنا ہوگی، ہماری معیشت اس وقت کمزور ہے ملک کی سیاسی جماعتوں کو انتقامی سیاست فوری بند کر کے مذاکرات کرنا ہونگے یہ وقت ملک میں افراتفری، جلائو گھیراؤ اور سیاسی عدم استحکام کا نہیں ہے ملکی فیصلہ ساز اداروں کو حکمرانوں سمیت اپوزیشن کو مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ دنیا کی بدلتی ہوئی سیاست کو مدنظر رکھتے ہوئے اس وقت مذاکرات ہی واحد راستہ ہے،

Shares: