دو حکومتیں اب بن جائیں تو کیا اکتوبرمیں شفاف انتخابات ہوسکیں گے، اسحاق ڈار

0
37
ishaq dar

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری اکہتر کی طرز پر کیا جارہا ہے، انتخابات کا معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے،اگر انتخابات ابھی ہوتے ہیں تو پرانی حلقہ بندیوں پر ہونگے، دو حکومتیں اب بن جائیں تو کیا اکتوبر میں شفاف انتخابات ہوسکیں گے، معیشت کو تباہ کرکے رکھ دیا گیا،اس پرسیاست بند کرنی چاہیے آئی ایم ایف سے تکنیکی معاملات پر بات چیت ہورہی ہے پہلی مرتبہ ملکی ذخائر 10ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں کوشش ہے جون تک ذخائر 13ارب ڈالر تک لے جائیں،حکومت مہنگائی پر قابو پانے کیلئے پوری کوشش کررہی ہے

پی ٹی آئی سینیٹر فیصل جاوید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 10 مہینے پہلے معیشت کیوں بہتر چل رہی تھی؟ کس نے اچھی بھلی چلتی معیشت کو تباہ کیا، عمران خان کے دور میں تو معیشت گرو کررہی تھی،سینیٹ اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹر فیصل جاوید کو معیشت پر مناظرے کا چیلنج کر دیا اور کہا کہ فیصل جاوید کی موازنہ کرنے کی تجویز اچھی ہے 2018 میں معیشت کیا تھی اور22 میں کیا تھی اورآج کیا ہے، موازنہ کیا جائے چیئرمین سینیٹ آئندہ ہفتے کوئی دن مقرر کرلیں اس پر بحث کیلئے تیار ہوں ،2013 میں بھی ملک تباہی کے دہانے پر تھا، کہا جاتا تھا کے ملک چھ مہینوں میں میں ڈیفالٹ ہوجائے گا، 2013 سے 2018 اور 2022 کی معیشت کا موازنہ کر لیتے ہیں،میرے بارے میں کہا گیا کہ میں 2020 میں مفرور تھا،آپ کو جو گارڈ فادر لائے تھے انہوں نے مجھ پر بے بنیاد کیس بنایا،

سینیٹر زرقہ تیمور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ریمارکس پر الجھ پڑی،سینیٹر زرقہ تیمور نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی نشست پر جاکر احتجاج کیا ، اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سال 2013 میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ تھا ڈسلپین لانے پر مجھے سزا دی گئی،

ڈیجیٹل مردم شماری کا معاملہ،سینیٹر ہدایت نے تجویزدی کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالے سے سینیٹ کی کمیٹی آف دی ہول تشکیل دی جائے، چئیرمین سینیٹ نے اگلے ہفتے ڈیجیٹل مردم شماری پر بحث کے لئے کمیٹی آف دی ہول تشکیل دینے کی رولنگ دے دی

سینیٹر فیصل سبزواری نے کہا کہ ڈیجٹل مردم شماری میں نادرا کو آن بورڈ لیا جائے، جتنے لوگ گنے گئے اس گھر کے سربراہ کو بتایا جائے، مردم شماری صرف نشستوں نہیں وسائل کی تقسیم کا معاملہ ہے،یہ کونسی خفیہ ڈاکومنٹ ہے جس کو چھپایا جائے، شفاف اور قابل قبول بنانے کیلئے سب سیاسی جماعتوں کو سنا جائے،متنازعہ مردم کو کوئی نہیں مانے گا،اربوں لگا کر اگر متنازعہ مردم شماری کی گئی تو کیا فائدہ،

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 2018 میں معاہدہ ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگلا الیکشن نئی مردم شماری پر ہوگا، اس کے ساتھ کوئی پچیسویں یا چھبیسویں ترامیم ہوئی تھی،پہلی ڈیجٹل مردم شماری جاری ہے ساتھ خانہ شماری بھی ہورہی ہے، اگر اس مردم شماری کے نتائج آجاتے ہیں اور حلقہ بندیاں ہوجاتی ہیں تو پھر اس مردم شماری پر انتخاب ہوگا،

Leave a reply