حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی
سپریم کورٹ بار ایسوسیشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جمعہ کے روز چیف جسٹس پاکستان کا کُھلی عدالت میں آبدیدہ ہونا و رونے کا مشق کرنا آئین کے تحت اپنے حلف میں کوڈ آف کنڈکٹ کی آرٹیکل 2&9کی صریحاً خلاف ورزی ہے-
باغی ٹی وی : امان اللہ کنرانی نے کہا کہ پھر جس پس منظر میں چیف جسٹس نے اشک شوئی کی ہےوہ سینئر ترین جج جناب قاضی فائز عیسی و اہل خانہ کاکرب و درد تھاجس پر وہ روئے مگر بدقسمتی سے اس عمل کے موجد و معاون وہ خود تھے غالب کے بقول”کی میرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ—-ھائے اس زود پشیمان کا پشیمان ھونا غالب ،اس سے ثابت وتا ہے چیف جسٹس جذبات کے رو میں بہہ جانے والے ہیں ان کو جذبات پر قابو نہیں ہے-
چیف جسٹس سمیت تینوں ججوں کے خلاف ریفرنس زیر غور ہے،وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ
انہوں نے کہا کہ مخالفت و مخاصمت و حمایت کا برملا اظہار اپنے ایک جج صاحب کو دوسروں کو ان کے ساتھ یکجہتی پیغام دینے کے بعد اس نے اپنے آپ کو سپریم جوڈیشل کونسل میں اس کی صدارت کرنے سے نااہل ثابت کردیا ہے اور برملا اس متنازعہ جج سے اپنے تعلق ثابت کردیا جس کے خلاف ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں زیرالتوء ہے ایسی صورت میں اس بات سے واضح ہے کہ وہ اس معاملے پر کبھی بھی سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس نہیں بلائیں گے یوں آئین کا آرٹیکل 209 ان کی موجودگی میں غیر موثر رہے گا اور فریق و مدعی کو آئین کے تحت آرٹیکل 10-A کی روشنی میں انصاف نہیں مل سکے گا یوں آئین کے دونوں آرٹیکل معطل رہیں گے جو یقیناً آئین کا منشاء نہیں ہے اور بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ اور آرٹیکل 4 وآرٹیکل 25 کی صریحاً خلاف ورزی ہے-
مسلم لیگ ن کے رہنما نذر گوندل نے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی
امان اللہ کنرانی نے کہا کہ یہاں تک جج کے لئے لازم ہے کہ کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق انصاف نہ صرف کیا جائے بلکہ انصاف ھوتا ھوا دکھائ بھی دے جبکہ یہاں پر اس کے برعکس رویہ ہے اس لئے ایسی اضطراری و معروضی حالات کے تناظر میں حکومت صدارتی حُکم نامہ نمبر 27 مجریہ 1970 کے آرٹیکل 2 کے تحت چیف جسٹس پاکستان جناب عمر عطا بندیال صاحب کو جبری رخصت پر بھیج کر ریفرینس کا تصفیہ ہونے تک سپریم کورٹ پاکستان کے سینئیر جج جناب جسٹس قاضی فائز عیسی صاحب کو قائمقام چیف جسٹس مقرر کیا جائے تاکہ وہ جلد از جلد اس ریفرینس کا فیصلہ کرکے رپورٹ صدر پاکستان کو بھجوا سکے اور اس کے بعد چیف جسٹس صاحب واپس اپنے عہدے پر براجمان ہوں-