فیصلے عدالتوں نے ہی کرنے،مطالبہ ہے فل کورٹ بنایا جائے، قمر زمان کائرہ

qamar zaman

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما، وزیراعظم کے مشیر قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ سیاست دانوں کو کہا جاتا ہے مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں یہ ہی بات عدالت کے لئے بھی ضروری ہے مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں اور فل کورٹ بنا دیا جائے عدالتی فیصلہ پاکستان کا رخ متعین کرے گا

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے مفاد مختلف، لیکن ملک کیلئے اکھٹی بیٹھی ہیں، ماضی میں بھی عدالتوں کے پاس سیاسی اور دیگر مقدمات پہنچے تھے آج پاکستان سیاسی معاشی اور دیگر چیلنجز کا سامنا کررہا ہے اس میں عدالتی چیلنج کا بھی سامنا ہے اس وقت ملک میں ایک ہیجان پیدا کر دیا ہے اس میں صرف جذبات کو سنا جاتا ہےعقل پیچھے رہ جاتی ہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہیجان اور جذباتی کیفیت سے باہر نکل کر سانس لیں اورحالات کا تجزیہ کریں ہم پاکستان کے قانون اور آئین پر عمل درآمد کے ذریعے مسائل کا حل نکالیں نہ کہ اور مسائل پیدا کریں یہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے

قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ بہرحال فیصلے عدالتوں نے ہی کرنے ہیں اس وقت وکلا، سیاسی جماعتوں ، میڈیا اور عدالت کے اندر جج صاحبا ن کی طرف سے بھی مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر فل کورٹ بنایا جائے ہمیں روز کہا جاتا ہے کہ سیاسی مسائل کا حل نکالا جائے سیاسی جماعتیں بڑی تعداد میں اکٹھی ہیں مشاورت سے فیصلے ہو رہے ہیں اسی طرح جو ساتھ نہیں بیٹھ رہے ان کی بات کرنی چاہیے ہمیں پائیدار امن کی طرف جانا ہوگا عدالت کا ماحول اور فیصلہ مستقبل کا فیصلہ کریگا ہماری پارٹی کے سربراہ نے بھی بات چیت آگے بڑھانے کی بات کی ہے

دوسری جانب سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اقلیتی بنچ اب اکثریت میں تبدیل ہو کر فیصلے کر رہا ہےجن چار ججز نے اتفاق نہیں کیا وہ الگ ہو گئے ہیںصورتحال متنازعہ گئی ہےالیکشن کمیشن کا کام صاف اورشفاف الیکشن کرانا ہے لیکن اس پرازخود نوٹس ہوگیا ہے کوئی نہیں چاہتا کہ جمہوریت اور آئین کے حوالے سے عدالتیں متنازعہ ہوں عدالتی کارورائیوں کا حصہ نہیں ہوں گے تو سنیں گے کیسے اس معاملے میں صرف ایک پارٹی کو فریق بنایا گیا بار بار سیاسی جماعتوں کی طرف سے فریق بننے کی درخواست کی گئی لیکن وہ منظور نہیں کی گئیاتحادی جماعتیں ہر مرحلے پر مشاورت کرتی ہیں

سیاسی بحران پیچھے رہ گیا، آئینی بحران نے ملک کو لپیٹ میں لے لیا

 فیصلے کی نہ کوئی قانونی حیثیت ہوگی نہ اخلاقی

 چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ کا بار بار ٹوٹنا سوالیہ نشان ہے،

 انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،

 عدالتوں میں کیسسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے

 آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کے لئے بنچز تشکیل

حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی

9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر

Comments are closed.