باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے انکے از خود نوٹس کیس کے فیصلے پر جاری سرکلر پر رجسٹرار کو مراسلہ لکھا ہے
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رجسٹرار کے پاس جوڈیشل آرڈر کو کالعدم قرار دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔چیف جسٹس بھی جوڈیشل آرڈر کے خلاف کوئی انتظامی آرڈر جاری نہیں کر سکتے۔
جسٹس قاضی فائز نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو مراسلہ لکھا ہے جس میں کہا گیا کہ میں آپ کا ‘سرکلر بیئرنگ نمبر رجسٹرار/2023/SCJ مورخہ 31 مارچ 2023 (سرکلر) موصول کرکے حیران رہ گیا۔ سرکلر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے 29 مارچ 2023 کے حکم کی نفی، نافرمانی اور خلاف ورزی ہے، جو 2022 کے سو موٹو کیس نمبر 4 میں منظور کیا گیا تھا۔ رجسٹرار کے پاس اس کو کالعدم کرنے کا اختیار یا اختیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس اس کے حوالے سے انتظامی ہدایات جاری نہیں کر سکتے۔ آپ کو بطور سینئیر افسر اپنی آئینی ذمہ داری کا ادراک ہونا چاہئے،اگر آپ کو معلوم ہو تو یہ کیس سوموٹو نمبر 4/2022 آرٹیکل 184/3 کے تحت ازخود نوٹس کے تحت سنا گیا،
جسٹس قاضی فائز نے رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو مراسلہ میں کہا کہ 29 مارچ کے تین رکنی بنچ کے آرڈر کو وائلیٹ کیا گیا ھے، رجسٹرارسرکلر واپس لیں اور استعفیٰ دیں،سرکلر واپس لے کر ان تمام لوگوں کو مطلع کیا جائے جن کو بھیجا گیا تھا۔خط میں انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت بیوروکریسی کو جوڈیشری سے الگ رہنا چاہیے، دیگر شہریوں کی طرح رجسٹرار بھی آئین کے آرٹیکل 5 کی شق 2 کے پابند ہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سیکرٹری کابینہ سیکرٹریٹ، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بھی خط لکھا ہے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل کو بھی خط کی کاپی بھجوا دی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے چیف جسٹس کو بھی خط کی کاپی بھجوائی ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ عشرت علی کو سپریم کورٹ کی ساکھ اور وقار مزید تباہ نہ کرنے دیا جائے، بہتر سمجھیں تو رجسٹرار کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی جائے۔
انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،
عدالتوں میں کیسسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے
آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کے لئے بنچز تشکیل
حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی
9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر
چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،


واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 29 مارچ کو ایک مقدمے کی سماعت کے دوران از خود نوٹس مقدمات پر سماعت روک دی تھی ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ایک فیصلے میں کہنا تھا کہ جب تک چیف جسٹس کے ازخود نوٹس اختیارات کے بارے میں قانون سازی نہیں ہوجاتی ازخود نوٹس مقدمات پر سماعت نہیں ہوگی







