سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالہ سے کیس کا فیصلہ دے دیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے
وفاقی وزیر قانون اعظم تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے فیصلے پر دکھ اور افسوس کا اظہار ہی کر سکتا ہوں سیاسی جماعتوں اور وکلا تنظیموں کے مطالبے پر غور نہیں کیا گیا انتخابی فیصلے کے ساتھ ہی نیا بینچ بنا دیا گیا ملک میں جاری سیاسی اور آئینی بحران اور زیادہ سنگین ہو گا ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے پر جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں چھ رکنی بنچ بنا دیا گیا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قاضی فائزعیسیٰ نے فیصلہ دیا کہ جب تک فل کورٹ میٹنگ نہیں ہوتی اور184/3 کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہو جاتی ان پر سماعت نہ کی جائے،تین رکنی بنچ نے تین رکنی بنچ کے فیصلے کو ہی رد کردیا اور ساتھ ہی 6 رکنی بنچ تشکیل دے دیا اٹارنی جنرل اورالیکشن کمیشن کے وکیل نے گزشتہ روز دوران سماعت کہا کہ قانون کا یہ تقاضا ہے کہ آپ پہلے اس مقدمے کے حوالے سے فیصلہ کریں اور اس مقدمے پر کارروائی بعد میں کریں تا کہ عدالتی عظمیٰ کے فیصلوں پر ان کی روح کے مطابق عمل ہو سکے یکم مارچ کو فیصلے پر ہمارا موقف تھا کہ ازخود نوٹس کیس 4/3 سے خارج ہوا،ان چار ججز نے کہا کہ ہم ان پٹیشنز کو 184/3 کے دائرہ کارسے باہر سمجھتے ہیں اورانہیں خارج کرتے ہیں ان چار ججز کے فیصلے جوڈیشل فائلز پر موجود ہیںان تین ججز نے کہا کہ یہ پٹیشنز قابل سماعت ہیں اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ صدر اور گورنر کے پی کے سے الیکشن کی تاریخیں لیں اور اس کے مطابق الیکشن کروائیں
وفاقی وزیر قانون کا مزید کہنا تھا کہ ہ قوم کو اندیشہ ہے ہمارے ملک کی اعلیٰ ترین عدالت میں تقسیم ہے اور تقسیم کا تاثر ختم کرنا ادارے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے چیف جسٹس کو چاہئے تھا کہ اس تاثر کو ختم کرنے کیلئے فل کورٹ میں لے کر جاتے اور فیصلہ ہونا چاہئے کہ ہائیکورٹ میں زیرسماعت مقدمات پر 184/3 کے تحت فیصلہ ہونا چاہئے تھا میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ کوایک پیج ہو کر یہ کیس سننا چاہئے اوراس کیس کا فیصلہ تمام فریقین مانے گئے اگر 4 ججز کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے 3 رکنی بنچ فیصلہ کرے گا تواس فیصلے پر نہ کسی کو اعتماد ہو گا نہ اطمینان ہوگا اور یہ معاملات کو مزید سنگین کرنے کا باعث بنے گا
دوسری جانب ن لیگی رہنما محسن شاہنواز رانجھا اور پی ٹی آئی رہنما فیصل چوہدری کے درمیان سپریم کورٹ کے باہر فیصلے کے بعد جملے بازی ہوئی۔ محسن شاہنواز رانجھا نے فیصل چوہدری کو کہا کہ 14 مئی کی تاریخ دور ہے الیکشن نہیں ہوں گے فیصل چوہدری سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے رہے، محسن شاہنواز نے مزید کہا کہ الیکشن کروانے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے، سپریم کورٹ نے نیا الیکشن شیڈول جاری کر دیا سیکیورٹی اور مالی معاملات کے سبب الیکشن ملتوی کئے گئے تھے ،فیصل چودھری نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج ایک عظیم فیصلہ آیا، یہ وہ ججز ہیں جنہوں نے آئین اور قانون کے ساتھ کھڑا ہونا پسند کیا، تحریک انصاف کے رہنما فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ آج ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ہے، اور خدانخواستہ ایسا نہ ہو کہ ہم اگلے سال آئین کو بھی دفن کر دیں، آئین کی بھی اگلے سال برسی منا رہے ہوں،
تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ان کرداروں کو شکست ہو گئی جو نظریہ ضرورت کے پیروکار تھے جمہوری اور آئینی قوتوں کی فتح ہوئی وکلا برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کیا
دوسری جانب وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کر لیا گیا، وفاقی کابینہ کا اجلاس اڑھائی بجے منعقد ہوگا کابینہ کا اجلاس پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوگا کابینہ کا اجلاس ایک بجے ہونا تھا ، پھر اڑھائی بجے طلب کیا گیا کابینہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر غور وخوض کیا جائے گا
انصاف ہونا چاہیئے اور ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے،
عدالتوں میں کیسسز کا پیشگی ٹھیکہ رجسٹرار کو دے دیا جائے
آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کے لئے بنچز تشکیل
حکومت صدارتی حکمنامہ کے ذریعے چیف جسٹس کو جبری رخصت پر بھیجے،امان اللہ کنرانی
9 رکنی بینچ کے3 رکنی رہ جانا اندرونی اختلاف اورکیس پرعدم اتفاق کا نتیجہ ہے،رانا تنویر
چیف جسٹس کے بغیر کوئی جج از خود نوٹس نہیں لے سکتا،







