صدیوں میں جو رشتوں کے محل ہم نے بنائے

0
63
صادقہ نواب سحر

لمحوں میں انہیں وقت کی سازش نے گرایا
صدیوں میں جو رشتوں کے محل ہم نے بنائے

صادقہ نواب سحر

8 اپریل 1959 یوم پیدائش
۔……………………….

آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اردو اور ہندی کی نامور ادیبہ، شاعرہ، افسانہ نویس، ناول نگار ، ڈرامہ رائٹر اور ماہر تعلیم صادقہ نواب سحر 8 اپریل 1959 میں گنٹور(آندھرا پردیش) میں پیدا ہوئیں ۔انھوں نے اردو میں ایم اے اورپی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بلکہ ہندی اور انگریزی میں بھی ایم اے کی ڈگریاں حاصل کیں ۔اردو ادب کی دنیا میں وہ ایک ناول نگار؛افسانہ نگار ؛شاعرہ؛ڈراما نگار؛تنقید نگار؛مترجم اور بچوں کی ادیبہ کی حیثیت سے معروف ہیں۔ صادقہ نواب سحر کا اصل نام صادقہ آرا ہے ان کے والد کا نام خواجہ میاں شیخ اور شوہر کا نام محمد اسلم نواب ہے۔ وہ مختلف تعلیمی اداروں میں لیکچرار کی حیثیت سے فرائض سر انجام دینے کے بعد کے ایم سی کالج کھپولی مہاراشٹر میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے رٹائر ہوئیں۔ ان کے اردو شعری مجموعے ، ست رنگی، باوجود، چھوٹی سی یہ دھرتی، دریا کوئی سویا سا اردو افسانوی مجموعے، خلش بے نام سی، انگاروں کے پھول، بیچ ندی کا مچھیرا ، اردو ڈراموں کا مجموعہ ” مکھوٹو کے درمیان” ہندی افسانوی مجموعے ” منت” شیشے کا دروازہ ” شائع ہو چکے ہیں۔

غزل

تمہاری یاد میں ڈوبے کہاں کہاں سے گئے
ہم اپنے آپ سے بچھڑے کہ سب جہاں سے گئے

نئی زمین کی خواہش میں ہم تو نکلے تھے
زمین کیسی یہاں ہم تو آسماں سے گئے

زمانے بھر کو سمیٹا تھا اپنے دامن میں
پلٹ کے دیکھا تو خود اپنے ہی مکاں سے گئے

یہ کھوٹے سکے ہیں الفاظ اس صدی کی سنو
یہ ان کا دور نہیں یہ تو اس جہاں سے گئے

سحر فضول کی خواہش ہے زندگی جینا
مرے تو لوگ نہ جانیں گے کس جہاں سے گئے

Leave a reply