آخر کچھ گانے ذہن سے چپک کیوں جاتے ہیں اور ان کو نکالنا کیسے ممکن ہے؟

0
75

کئی بار ہم کوئی گانا سنتے ہیں تو اس کے بول بار بار ذہن میں ابھرنے لگتے ہیں ماہرین نے اس پر حال ہی میں تحقیق کی ہے ایسا کیوں ہوتا ہے آخر کچھ گانے ذہن سے چپک کیوں جاتے ہیں اور ان کو نکالنا کیسے ممکن ہے؟-

باغی ٹی وی: "دی گارڈین” کے مطابق جرنل میوزک اینڈ سائنس میں شائع آسٹریلیا کی نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی کے آرٹس اینڈ میڈیا اسکول کے محققین کے مطابق مخصوص گانے اپنی دھن کی وجہ سےنہیں بلکہ اس لیے ذہن سے چپکنے میں کامیاب ہوتےہیں کیونکہ ان میں ایسی تکرار ہوتی ہے جو ہمارے دماغ کے لیے جانی پہچانی ہوتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ بیشتر ایسے گانے بنیادی طور پرکورس سانگ (ایسے گانے جو کئی افراد مل کر گاتے ہیں) ہوتے ہیں۔اس طرح کے گانوں پر اب تک جو تحقیق ہوئی ہے اس میں یہ توجہ مرکوز نہیں کی گئی کہ گانے کا کونسا پہلو ذہن سے چپکنے کا باعث بنتا ہے،درحقیقت زیادہ ترگانوں کی موسیقی کا اس میں کوئی کردار نہیں ہوتا بلکہ اس کی موسیقی کے اسٹرکچر میں موجود تکرار اس حوالے سے اہم ثابت ہوتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ تکرار اس پہیلی کا ایک پہلو ہے، کئی اور چیزیں بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہیں، جیسے گانا نیا ہو اور اس کی موسیقی جانی پہچانی محسوس ہوتی ہو اسی طرح کوئی گانا اس وقت ذہن میں بار بار ابھرتا ہے جب ہم بہت سکون کی حالت میں ہوتے ہیں اور کچھ کرنے کی بجائے خیالی پلاؤ پکا رہے ہوتے ہیں، اگر کسی کام میں مصروف ہوں تو پھر ایسا تجربہ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے مصنف پروفیسر ایمری شوبرٹ نے کہا کہ یہ ایسے گانے ہوتے ہیں جو بار بار ذہن میں ابھرتے ہیں، ان کے بول ذہن میں گونجتے ہیں اور یہ پورا عمل مسلسل ہوتا ہے اور اس کا تجربہ بیشتر افراد کو ہوتا ہے بیشتر افراد اس طرح کے گانوں کو اپنے لیے مسرت بخش سمجھتے ہیں، تاہم جب انہیں موسیقی پسند نہ آئے اور گانا ذہن سے چپک جائے تو پھر وہ چڑچڑے ہو جاتے ہیں۔اس سلسلے کو کافی حد تک شعوری طور پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے، جیسے اس گانے کو مکمل سن لیں یا شعوری طور پر کسی اور گانے کے بارے میں سوچنا شروع کردیں۔

Leave a reply