یہ لوگ کیوں میری آنکھوں کو دیکھتے ہیں بتا
میں روشنی ہوں فلک پہ قیام کرتی ہوں
کرن وقار
یوم وفات : 10 اپریل 2021ء
اردو اور پنجابی کی معتوف شاعرہ اور کالم نگار کرن وقار 1987 میں اوکاڑہ پنجاب پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ وہ شاعری اور اخبارات کے لیے کالم لکھتی رہیں ۔ 10 اپریل 2021 کو34 سال کی عمر میں لاہور کے ایک ہسپتال میں کورونا کے سبب انتقال کر گئیں۔ ان کی دو سالہ اکلوتی بیٹی آئمہ یتیم ہو گئی۔ جبکہ کرن صاحبہ کی وفات سےقبل ایک ماہ کے دوران ان کی والدہ اور ان کے ایک بھائی بھی کورونا میں مبتلا ہو کر انتقال کر گئے تھے ۔
غزل
۔۔۔۔۔۔۔۔
رات بھر انتظار کرتی رہی
میں ستارے شمار کرتی رہی
یاد آتی رہی تری ہر پل
اور مجھے بے قرار کرتی رہی
میں وہ لڑکی ہوں جو محبت پر
سارے جذبے نثار کرتی رہی
اس نے دھوکے دیئے مجھے ہر بار
اور میں اعتبار کرتی رہی
دل کے بہلانے کو خزاں رت میں
ذکرِ فصلِ بہار کرتی رہی
جس کو آنا تھا وہ آچکا کرن
خود کو میں یونہی خوار کرتی رہی
غزل
۔۔۔۔۔۔۔۔
پیڑ جو باثمر نہیں ہوتا
وہ کبھی معتبر نہیں ہوتا
دل سے جب تک نہیں نکلتی ہے
بات میں کچھ اثر نہیں ہوتا
مجھ کو منزل کبھی نہیں ملتی
تو اگر ہم سفر نہیں ہوتا
ایک در سے جو لو لگاتا ہے
وہ بھی دربدر نہیں ہوتا
زخم سب کو بھلا دکھائیں کیوں
‘ہر کوئی چارہ گر نہیں ہوتا
میں کرن بس خدا سے ڈرتی ہوں
مجھ کو لوگوں سے ڈر نہیں ہوتا