جب پیار نہیں ہے تو بھلا کیوں نہیں دیتے
خط کس لیے رکھے ہیں جلا کیوں نہیں دیتے
..
حسرت جے پوری

یومِ پیدائش : 15 اپریل 1922

اصل نام محمد اقبال حسین اور حسرت تخلص تھا۔ ۱۹۱۸ء میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن جے پور(بھارت) تھا۔ روزگار کے سلسلے میں بمبئی آگئے۔ بمبئی میں انھوں نے کئی سال تک بس کنڈکٹری کی۔ اس سے قبل اوپیراہاؤس کے فٹ پاتھ پر کھلونے فروخت کیے۔ اسکول میں معمولی ملازمت کی۔ اس دوران ان کی شاعری کا شغل جاری رہا۔ایک مشاعرے میں پرتھوی راج کو ان کا کلام بہت پسند آیا۔ ان کی وساطت سے انھیں راج کپور کی فلم’’برسات‘‘ میں گانے لکھنے کا موقع مل گیا۔ اس طرح وہ فلمی دنیا سے منسلک ہوگئے۔ وہ بالی ووڈ (بمبئی) کے ممتاز نغمہ نگار تھے۔ ۱۷؍ستمبر۱۹۹۹ء کو بمبئی میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:95
منتخب کلام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم راتوں کو اٹھ اٹھ کے جن کے لیے روتے ہیں
وہ غیر کی بانہوں میں آرام سے سوتے ہیں

ہم اشک جدائی کے گرنے ہی نہیں دیتے
بے چین سی پلکوں میں موتی سے پروتے ہیں

ہوتا چلا آیا ہے بے درد زمانے میں
سچائی کی راہوں میں کانٹے سبھی بوتے ہیں

انداز ستم ان کا دیکھے تو کوئی حسرتؔ
ملنے کو تو ملتے ہیں نشتر سے چھبوتے ہیں
….۔۔۔۔۔

یہ کون آ گئی دل ربا مہکی مہکی
فضا مہکی مہکی ہوا مہکی مہکی
وہ آنکھوں میں کاجل وہ بالوں میں گجرا
ہتھیلی پہ اس کے حنا مہکی مہکی
خدا جانے کس کس کی یہ جان لے گی
وہ قاتل ادا وہ قضا مہکی مہکی
سویرے سویرے مرے گھر پہ آئی
اے حسرتؔ وہ باد صبا مہکی مہکی

شعلہ ہی سہی آگ لگانے کے لیے آ
پھر نور کے منظر کو دکھانے کے لیے آ
یہ کس نے کہا ہے مری تقدیر بنا دے
آ اپنے ہی ہاتھوں سے مٹانے کے لیے آ
اے دوست مجھے گردش حالات نے گھیرا
تو زلف کی کملی میں چھپانے کے لیے آ
دیوار ہے دنیا اسے راہوں سے ہٹا دے
ہر رسم محبت کو مٹانے کے لیے آ
مطلب تری آمد سے ہے درماں سے نہیں ہے
حسرتؔ کی قسم دل ہی دکھانے کے لئے آ

Shares: