لاہور ہائیکورٹ،تحریک انصاف کے کارکن ظل شاہ قتل اور کارکنوں پر پولیس تشدد کا معاملہ ،پی ٹی آئی کی تحقیقات کیلئے قائم جے آئی ٹی کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی
آئی جی پنجاب کمرہ عدالت میں موجود تھے،ہوم ڈیپارٹمنٹ کے افیسر بھی کمرہ عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے ریکارڈ پیش کرنا تھا کہاں ہیں،آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ پولیس کی جانب سے ریکارڈ عدالت میں فراہم کر دیا ہے،عدالت میں آئی جی پنجاب کی جانب سے زمان پارک آپریشن کا ریکارڈ پیش کر دیا گیا،سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ پراسیکیوٹر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ خود دیشت گردی کی دفعات ختم کرے،لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ میں عدالت میں پیش کرتا ہوں ،
عدالت نے کل جے آئی ٹی سے متعلق ایس او پیز طلب کر لیے ،آئی جی پنجاب نے عدالت میں کہا کہ میرے ہوتے ہوئے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی کسی کی عزت نفس کو مجروح نہیں کیا جائیگا، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی
واضح رہے کہ ظل شاہ کی موت لاہور میں ہوئی تھی، ظل شاہ تحریک انصاف کا کارکن تھا، ظل شاہ کی موت پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت دیگر نے الزام پولیس پر لگایا تھا کہ دوران حراست ظل شاہ کی موت ہوئی تا ہم پولیس نے تحقیقات کے بعد واضح کیا تھا کہ ظل شاہ کی موت ٹریفک حادثے میں ہوئی اور تحریک انصاف کے ہی رہنما کی گاڑی کی ٹکر سے ظل شاہ کی موت ہوئی،
واضح رہے کہ آئی جی پنجاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ تمام تکنیکی مسائل کو بروئے کار لارے ہوئے بیک ٹریک کیا گیا گاڑی کو 31 کیمروں کی مدد سے گلبہار سیکیورٹی کی بیسمنٹ سے ٹریک کیا گیا گاڑی کی بیک سیٹ پر ظل شاہ کا خون بھی موجود ہے،6 بجکر24 منٹ پر یہ گاڑی فورٹریس اسٹیڈیم کے قریب ظل شاہ سے ٹکرائی ،پنجاب پولیس تمام تفتیش انکے والد کے سامنے خود رکھے گی گاڑی میں جہانزیب اورعمر فرید نامی افراد تھے گاڑی کا مالک راجہ شکیل ہے اور یہ پی ٹی آئی کا سینٹرل پنجاب کے وائس پریزیڈنٹ ہیں
زمان پارک بارے آڈیو لیک،مولانا فضل الرحمان بھی خاموش نہ رہ سکے
مسلح افواج پر تنقید کی سزا پانچ سال قید،دو لاکھ جرمانہ، عمران ریاض خان کی اپنی ویڈیو وائرل
قانون جو بھی توڑے گا وہ تیار رہے ریڈ لائن عبور نہیں کرنی چاہئے،
عمران ریاض کی گرفتاری اور تصویر کا دوسرا رخ،مبشر لقمان نے کہانی کھول دی