500 سال قبل مسیح سے قائم اُوچ شریف کوتحصیل کا درجہ نہ مل سکا

اوچ شریف باغی ٹی وی (نامہ نگار: حبیب خان)500 سال قبل مسیح سے قائم اُوچ شریف کوتحصیل کا درجہ نہ مل سکا،اُوچ شریف ایک لاکھ سے زائد آبادی، تین پولیس اسٹیشنز، 11یونین کونسلیں، 40مواضعات اور تمام سرکاری انفراسٹریکچررکھنے کے باوجود اُوچ شریف کوتحصیل کا درجہ نہ مل سکا،مسائل کے گرداب میں گھرے اس خطہ کے باسی اپنے حقوق پر شب خون مارنے والوں کے خلاف کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عامر غنی خان لنگاہ ایڈووکیٹ ملک یاسر مڑل ایڈووکیٹ ۔شہزاد خان کھاکھی ایڈووکیٹ و دیگر کے ہمراہ بہاولپور کو صوبہ،تحصیل احمدپور شرقیہ کو ضلع اور اُوچشریف کو تحصیل کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخی شہر اُوچ شریف اپنی قدامت اور تہذیب و ثقافت کے سبب برصغیر پاک وہند میں مسلمہ اہمیت کا حامل ہے، اساطیری عہد سے لے کر موجودہ دور تک اوچ شریف کی تاریخ کئی الم ناک مراحل سے گزری ہے لیکن پُرآشوب ادوار کے سارے جبر کے تناظر میں مثبت اور حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ یہ خطہ ہمیشہ علم وعرفان اور روحانیت کا مرکز رہا ہے انہوں نے کہا کہ اُوچ شریف کو 1959ء میں فوجی حکمران صدر محمد ایوب خان کے نافذ کردہ بنیادی جمہوریتوں کے نظام میں پہلی بار میونسپل کمیٹی کا درجہ دے کرمحمد اعظم خان کو اس کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا تھا، بعدازاں مخدوم الملک مخدوم سید حامد محمد شمس الدین گیلانی نے اس کے پہلے منتخب چیئرمین کا منصب سنبھالا، صدر جنرل محمد ضیاء الحق کے نافذکردہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 1979ء کے تحت اُوچ شریف کو میونسپل کمیٹی سے تنزلی کرتے ہوئے ٹاؤن کمیٹی جبکہ2001ء میں صدر جنرل پرویز مشرف کے نافذکردہ مقامی حکومتوں کے نظام میں ”ترقی معکوس“ کی انتہا کرتے ہوئے یونین کونسل کا درجہ دے دیا گیا پروین عطا ایڈووکیٹ نے کہا کہ چار مربع میل سے زائد رقبے پر پھیلے اُوچ شریف کی آبادی ایک لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے،یہ سب تحصیل 11 یونین کونسلوں، 40 مواضعات، 3پولیس اسٹیشنز، 3 قانون گوئی سرکل، 3 رورل ہیلتھ سنٹرز، ایک بوائز ڈگری کالج، ایک گرلز ڈگری کالج، ایک بوائز ہائیر سیکنڈری سکول، ایک گرلز ہائیرسکنڈری سکول، 6بوائز ہائی سکولز،3گرلز ہائی سکولز، 11ایلیمنٹری سکولز، 49پرائمری سکولز، 9بیسک ایجوکیشن کمیونٹی سکولز، دوگرڈ اسٹیشنز اور ایک ٹیلی فون ایکسچینج پر مشتمل ہے، سوئی ناردرن گیس پائپ لائن کمپنی کی طرف پورے ملک میں قائم 5 کوٹنگ پلانٹس میں سے ایک اُوچ شریف میں قائم ہے۔ عامر غنی خان لنگاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ سب تحصیل اُوچ شریف میں طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سیریس مریضوں کو احمد پور شرقیہ یا بہاول پور ریفر کر دیا جاتا ہے، جو وہاں پہنچتے پہنچتے راستے میں ہی مر کھپ جاتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ تحصیل بننے کیلئے ضروری تمام سرکاری انفراسٹریکچررکھنے کے باوجود اوچ شریف کوتحصیل کا درجہ نہ ملنا عوام کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کی بات ہے، انہوں نے کہا کہ بس سٹاپ کا درجہ رکھنے والے قصبوں کو حکومت نے سیاسی بنیادوں پر تحصیل کا درجہ دے کر اُوچ شریف کے عوام کے ساتھ زیادتی کی ہے لہذا کوٹ خلیفہ، دھوڑکوٹ اور چنی گوٹھ کو ساتھ ملا کر اُوچ شریف کو فوری طور پر تحصیل کا درجہ دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بہاولپور صوبہ بحالی کے حکومتی بلند و بانگ دعوے میں گھرے اس خطہ کے باسی اپنے حقوق پر شب خون مارنے والوں کے خلاف کسی مسیحا کے منتظر ہیں
یادرہے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شہر 500 سال قبل مسیح میں قائم ہوا۔ محمد بن قاسم نے یہ شہر فتح کیا اور اسلامی حکومت میں یہ شہر اسلامی تعلیم کا مرکز رہا۔اس شہر پر مختلف ادوار میں مختلف قبائل نے حکمرانی کی ہے جن میں سب سے زیادہ عرصہ تک راجپوت قبیلے کی حکمرانی رہی ہے۔ جب 325 ق م میں سکندر اعظم نے اس شہر پر حملہ کیا تو اس وقت یہاں پر راجپوت ہی حکمران تھے جنھوں نے سکندر اعظم کی افواج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا . اس شہر کی خوش بختی اس وقت شروع ہوئی جب سلطان ناصر الدین قباچہ نے اوچ کو اپنی سلطنت کا دار الحکومت اور تخت گاہ بنایا . اس دور میں اس کی تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا ،ماضی میں سلطنت کا دار الحکومت رہنے والے شہر کوحکمران تحصیل کادرجہ بھی نہیں دینا چاہتے .

Leave a reply