مسرت شاہین ،کامیاب اداکارہ ناکام سیاستدان ،

0
49
musarrat shaheen

اردو ، پشتو اور پنجابی فلموں کی مشہور پاکستانی اداکارہ اور رقاصہ مسرت شاہین 23 مئی 1954 میں ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئیں۔ وہ ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ خاتون اداکارہاور ڈانسر ہیں جنہوں نے اسلامک کلچر میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ مسرت شاہین کی وجہ شہرت پشتو فلموں میں مخصوص قسم کا رقص کرنا ہے جن کے ڈانس کی وجہ سے ان کے چاہنے والے افراد کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ وہ سینما کی اسکرین پر جب بھی ڈانس کرتے ہوئے جلوہ گر ہوتی تھیں تو سینماؤں میں موجود تماشبین دیوانہ وار سیٹیاں بجاتے ہوئے جھومنے لگ جاتے تھے جیسے ان پر سحر یا وجد طاری ہو گیا ہو۔ مسرت شاہین نے مجموعی طور پر 216 فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں پشتو کی 120 فلمیں ، پنجابی کی 58 اردو کی 33 اور 5 ڈبل ورژن فلمیں شامل ہیں ۔

ان کی مشہور فلموں میں حسینہ ایٹم بم، آوارہ اور دھمکی ، زلزلہ ، دلہن ایک رات کی، وغیرہ شامل ہیں ۔ مسرت شاہین نے 2000عیسوی سن میں پاکستان تحریک مساوات (P T M) کے نام سے اپنی ایک سیاسی جماعت قائم کی اور 2002 کے عام انتخابات میں ڈیرہ اسماعیل خان سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ۔ مولانا اور اداکارہ ، رقاصہ اور سیاست دان کے درمیان مقابلہ بڑا دلچسپ رہتا تھا ۔ مسرت شاہین کہتی تھیں کہ میں ڈیرہ اسماعیل خان کی اصل باشندہ ہوں مولانا صاحب پنیالہ کے ہیں اس لیے ووٹ کی اصل حقدار میں ہوں ساتھ میں وہ رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ بھی کہتیں کہ مولانا فضل الرحمن صاحب قابل احترام بزرگ شخصیت اور میرے بھائیوں جیسے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ ہر بار مولانا سے الیکشن میں شکست سے دوچار ہوتی رہی ہیں لیکن اس کے باوجود سیاست سے مایوس یا دل برداشتہ نہیں ہوئیں اور مستقبل میں کامیابی کیلئے اب بھی پرامید دکھائی دیتی ہیں ۔

Leave a reply