اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما ،سابق وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو جیل میں اے کلاس اور طبی سہولیات دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے شہریار آفریدی کو جیل میں اے کلاس اور طبی سہولیات دینے کی درخواست پر سماعت کی جیل حکام نے شہریار آفریدی کو الگ سیل میں رکھے جانے کی تصدیق کی اور کہا کہ شہر یار آفریدی سیل میں ہیں لیکن ڈیتھ سیل میں نہیں ہیں،سٹیٹ کونسل نے کہا کہ یہ ہائی پروفائل شخصیت ہیں بیرک میں نہیں رکھا جا سکتا ،جیل حکام کا عدالت میں کہنا تھا کہ جیل میں کلا س کی تبدیلی سے متعلق ڈی سی کو لکھا ہے جیل میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں

وکیل شیر افضل مروت نے عدالت میں کہا کہ جیل حکام نے فواد چودھری کی شہریار آفریدی سے بغیر آرڈر ملاقات کرا دی عدالتی حکم کے باوجود مجھے شہریار آفریدی سے ملنے نہیں دیا گیا، جتنے افراد نے پریس کانفرنسز کیں ان کے پیچھے ڈیتھ سیل ہے عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا

 پرامن احتجاج ہرکسی کا حق ہے،9 مئی کو جو کچھ ہوا اسکےحق میں نہیں 

عدالت کے گیٹوں پر پولیس کھڑی ہے آنے نہیں دیا جارہا 

کنیز فاطمہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی محب وطن پاکستانی ایسی واقعات کو پسند نہیں کرتا،

واضح رہے کہ شہریار آفریدی کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا ،عدالت نے شہریار آفریدی کو 15 روز کی نظر بندی کے بعد رہا کردیا تھا تاہم انہیں رہا ہوتے ہی راولپنڈی پولیس نے گرفتار کرلیاپولیس کا کہنا ہے کہ شہریار آفریدی کو تھری ایم پی او کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

Shares: