مزید دیکھیں

مقبول

پنجاب میں آوارہ کتوں کو جان سے مارنے پر احتجاج کا اعلان

لاہور سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں...

کراچی:پارک کی کھدائی کے دوران اسلحے کی بوریاں برآمد

کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر ایل ون میں...

دو لاپتہ افراد گھر پہنچ گئے، عدالت نے درخواست نمٹا دی

سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ شہریوں کی بازیابی سے...

صحت میں بہتری کے لیے عملی اقدامات اور چیلنجز.تحریر:ملک سلمان

مریم نواز شریف کے میو ہسپتال والے وزٹ سے...

مصطفیٰ کمال کی ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر لو ڈپینگ سے ملاقات

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما و وفاقی...

بنگلہ دیش نے معیشت کے تمام شعبوں میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا

بنگلہ دیش نے مالی سال 2023-24 کیلئے 71ارب ڈالر کا وفاقی بجٹ پیش کرکے پاکستان کو معیشت کے ہرشعبے میں پیچھے چھوڑ دیا-

باغی ٹی وی : "دی نیوز” کی رپورٹ کے مطابق 6 فیصد جی ڈی پی کے ساتھ، بنگلہ دیش نے یکم جولائی سے شروع ہونے والےاگلے مالی سال کے لیے 7.62-ٹریلین ٹکا ($71 بلین) قومی بجٹ کا اعلان کیا ہے، جس میں شرح نمو 7.5 فیصد اور افراط زر کی شرح 6.5 فیصد متوقع ہےاس کے برعکس پاکستان کا گروتھ ریٹ کا ممکنہ ہدف ساڑھے 3فیصد جبکہ مہنگائی کا تخمینہ 21فیصد ہے۔

جناح ہاؤس لاہور پر حملے کا ایک اور شر پسند گرفتار

بجٹ کا موضوع "سمارٹ بنگلہ دیش” کے خیال سے تشکیل دیا گیا ہے، جس میں 100 فیصد ڈیجیٹل معیشت، سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی خواندگی اور کاغذ کے بغیر اور کیش لیس معاشرے کا تصور کیا گیا ہے بنگلہ دیش کے معاشی اشاریے اس کی مضبوط اقتصادی پالیسیوں کی عکاسی کرتے ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ تاہم پاکستان کی معیشت کی تاریخ کچھ اورہی کہتی ہےدونوں ممالک کی معیشتوں کے درمیان موازنہ ظاہر کرتا ہے کہ بنگلہ دیش نے معیشت کے تقریباً تمام شعبوں میں پاکستان کو پیچھے چھوڑ دیا۔

نئے مالی سال کے موقع پر بنگلہ دیش کے پاس تقریبا ً31ارب ڈالر کے ذخائر ہیں جبکہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نیچے ہیں اور وہ بھی دوست ممالک سے لی گئی ادھار رقم پر مشتمل ہیں علیحدگی کے بعد مالی سال 2021-22 میں بنگلہ دیش کی برآمدات 52 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جبکہ اسی 52ن سال کی مدت میں پاکستان کی ایکسپورٹس محض 31.78ارب ڈالر تک محدود رہیں۔

پرویز الہی کے بیٹے، دو بہوؤں کیخلاف منی لانڈرنگ کیس،چپڑاسی کا کردار بھی آ گیا

بجٹ میں بنگلہ دیش نے برآمدات کاہدف 67ارب ڈالر رکھا ہے اورحالیہ مالی اعداد وشمارظاہر کرتے ہیں کہ بنگلہ دیش 65ارب ڈالر سے زائد کا ہدف حاصل کرلے گاجبکہ مالی سال 2023ء میں پاکستان کا برآمدات کا ہدف 38 ارب ڈالر تھا، موجودہ اعدادو شمار کے مطابق پاکستان اب تک صرف 21.5ارب ڈالر کی برآمدات اور خدمات فراہم کرسکا ہے جو کہ ہدف سے بہت کم ہے۔

اکتوبر 2022 سے اب تک پاکستانی برآمدات میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اورامکان ہے کہ یہ 30ارب ڈالر کی سطح کو بھی نہیں پہنچ پائے گی بنگلہ دیش کی فی کس آمدن مالی سال 2023 کے دوران تقریباً 2675ڈالر رہی جبکہ اسی عرصےکیلئے پاکستان میں اس کا تخمینہ 1568 ڈالر لگایاگیاہے،پاکستانی روپے کی قدراب 0.38ٹکے کے برابر رہ گئی ہے۔

ایک ہزار78 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے ہائپرلوپ چلانےکا سعودی منصوبہ