قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور چیف سلیکٹر شاہد آفریدی نے بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن بورڈز کو شدید تنقید کا نشانہ بنا یا ہے-

باغی ٹی وی : نجی ٹیو ی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ ہم جس زمانے لنکن ٹیم کے پاس کھیلنے گئے تھے اس وقت وہاں کے حالات بہت زیادہ خراب تھے، اسی طرح بنگلہ دیش آج ٹیسٹ کرکٹ کھیلتا ہے تو اس میں پاکستان کا کردار ہے مودی حکومت سے قبل جب پاکستان دورہ بھارت کیلئے جاتا تھا تو بال ٹھاکرے کی جانب سے دھمکیاں دی جاتی تھیں لیکن ہماری گورنمنٹ نے یہی کہا کہ حکومت کی طرف سے ’’گرین سگنل‘‘ ہے۔

شاہد آفریدی نے اس بات پر زور دیا کہ پیشہ ور کرکٹرز موسم کے حالات دیکھ کر نہیں کھیلتے، یہ چیزیں ہوتی ہیں لیکن یہ آپ کی فٹنس لیول کو بھی جانچتی ہے اگر آپ کوئی بہانہ بنانا چاہتے ہیں تو آپ کسی بھی چیز کے ساتھ آسکتے ہیں جیسے متحدہ عرب امارات میں بہت گرمی ہے، مجھے لگتا ہے کہ یہ بہانے ہیں-

واضح رہے کہبورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے 2023 ایشیاکپ کے لیے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا، جس کے جواب میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ٹورنامنٹ کے لیے ایک ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا، جسے یہ کہہ کر ماننے سے انکار کردیا گیا کہ دیگر بورڈز یو اے ای میں شدید گرمی کی وجہ سے کھیلنے کو تیار نہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی کے سیکرٹری اور اے سی سی کے چیئرمین جے شاہ نے دوسرے ممالک پر واضح کر دیا ہےکہ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے تجویز کردہ “ہائبرڈ ماڈل” کو قبول نہیں کریں گےٹورنامنٹ ایک ہی مقام خاص طور پر سری لنکا میں ہونا چاہیے-

نامزد میزبان کے طور پر پی سی بی کو سری لنکا میں کھیلنا ہوگا یا دستبردار ہونا پڑے گا۔ اس صورت میں، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افغانستان وہ چار ٹیمیں ہوں گی جن میں پانچویں ٹیم کی شمولیت کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

Shares: