اسلام آباد ہائیکورٹ، لاپتہ وکیل ریاض حنیف راہی کی بازیابی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی
لاپتہ وکیل کے بیٹے اسامہ ریاض نے بیرسٹر شعیب رزاق کے ذریعے درخواست دائر کی ،درخواست میں وفاق، آئی جی اسلام آباد اور انٹیلی جنس بیورو کو فریق بنایا گیا ، بازیابی درخواست میں صدر اور وزیر اعظم کو بھی بذریعہ سیکرٹری وکیل بنایا گیا ہے ، عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ سے چھ جون سے نکلنے کے بعد سے لاپتہ ہیں،انکو بازیاب کروایا جائے
واضح رہے کہ آڈیولیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواست گزار ریاض حنیف راہی لاپتہ ہوگئے،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے گمشدگی پرتشویش کا اظہارکردیا ، سپریم کورٹ بار ایسوسی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریاض حنیف راہی کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے ، ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ بار کے رکن ہیں سپریم کورٹ بار کے ایک رکن کے لاپتہ ہونے پر ایسوسی ایشن آنکھیں بند نہیں کرسکتی وکلاء کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہیں، یہ ایسوسی ایشن مزید زور دے کر کہتی ہے کہ ملک کا ہر شہری قانون کے یکساں تحفظ کا حقدار ہے، سب کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے پیشے کو بغیر کسی خوف، احسان اور ایذاء کے انجام دیں،
حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا
زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
چھ جون کو ریاض حنیب راہی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے،دوران سماعت درخواست گزار حنیف راہی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میری توہین عدالت کی درخواست پر ابھی تک نمبر نہیں لگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں تو دور کریں،آپ یہ بھی سمجھیں کہ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چاہتے ہیں،جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا،








