لاپتہ وکیل ریاض حنیف راہی کی بازیابی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے سماعت کی ،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کے تفتیشی افسر کو بلائیں، پولیس کی جانب سے رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تو پورے پاکستان کو خط لکھ دیے ہیں، آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت سب کو کہہ دیا ہے، ان کی رپورٹ آئے گی تو پتہ چلے گا، ایک ہفتے کا وقت دے دیتے ہیں،عدالت نے درخواست دہندہ کو ہدایت کی کہ اگر آپ کے پاس کوئی معلومات ہیں تو پولیس کو آگاہ کریں،ایف آئی آر درج ہو چکی ہے، اگر پولیس تعاون نہیں کرتی تو عدالت موجود ہے،
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے موبائل کا سی ڈی آر نکلوایا ہے؟ عدالت نے پولیس کو موبائل فون لوکیشن ٹریس کرنے کی ہدائت کی، عدالت نے حکم دیا کہ لاپتہ وکیل کے اہل خانہ کو کسی پر شک ہو تو پولیس کو آگاہ کریں،لاپتہ وکیل ریاض حنیف راہی کی بازیابی درخواست پر سماعت 20 جون تک ملتوی کر دی گئی،
سپریم کورٹ کے وکیل ریاض حنیف راہی چھ جون سے لاپتہ ہیں لاپتہ وکیل کے بیٹے حافظ اسامہ ریاض نے اپنے والد کی بازیابی کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے
واضح رہے کہ آڈیولیکس انکوائری کمیشن کے خلاف درخواست گزار ریاض حنیف راہی لاپتہ ہوگئے،سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن نے گمشدگی پرتشویش کا اظہارکردیا ، سپریم کورٹ بار ایسوسی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ریاض حنیف راہی کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی جائے ، ریاض حنیف راہی سپریم کورٹ بار کے رکن ہیں سپریم کورٹ بار کے ایک رکن کے لاپتہ ہونے پر ایسوسی ایشن آنکھیں بند نہیں کرسکتی وکلاء کے تحفظ اور سلامتی کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہیں، یہ ایسوسی ایشن مزید زور دے کر کہتی ہے کہ ملک کا ہر شہری قانون کے یکساں تحفظ کا حقدار ہے، سب کا بنیادی حق ہے کہ وہ اپنے پیشے کو بغیر کسی خوف، احسان اور ایذاء کے انجام دیں،
حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا
زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری
آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا
عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
چھ جون کو ریاض حنیب راہی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے،دوران سماعت درخواست گزار حنیف راہی روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میری توہین عدالت کی درخواست پر ابھی تک نمبر نہیں لگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توہین کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے،آپ کی درخواست پر اعتراضات ہیں تو دور کریں،آپ یہ بھی سمجھیں کہ کس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی چاہتے ہیں،جج کو توہین عدالت کی درخواست میں فریق نہیں بنایا جا سکتا،