مزید دیکھیں

مقبول

ڈیرہ غازیخان: خودکشیوں پر قابو کے لیے گندم کی گولیوں اور کالے پتھر پر پابندی عائد

ڈیرہ غازی خان(سٹی رپورٹ جواداکبر) خودکشیوں کا سدِباب کیلئے...

پہلگام ڈرامہ، ” کھرا سچ”مبشر لقمان کا واضح پیغام.تحریر:نور فاطمہ

بھارت میں مودی سرکار اپنی ناکامیوں، ظلم و...

غیر ملکی ایئر لائن کی غفلت،میت کی بجائے خالی تابوت لے آئی

دوران علاج بھارت میں انتقال کر جانے والے آریان...

حکومت کا مشیر قومی سلامتی کی خالی آسامی پر تعیناتی پر غور

پاک بھارت تنازع کے پیش نظر وفاقی حکومت...

سپریم کورٹ، ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد

سپریم کورٹ ،پنجاب انتخابات اور ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل تھے
ریاض حنیف راہی ایڈوکیٹ روسٹرم پر آ گٸے ،ریاض حنیف راہی نے کہا کہ عدالت سے گزارش ہے کہ میری درخواست بھی سن لیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت پہلے نظر ثانی قانون پر دلاٸل سنے گی، اگر قانون کیخلاف کیس مضبوط نہ ہوا توآئندہ لاٸحہ عمل طے کریں گے، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ موجودہ قانون کے تحت تین رکنی بینچ نظر ثانی درخواست نہیں سن سکتا،

سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس سنے بغیر مفروضات کی بنیاد پر کیسے حکم امتناع دے دیں، وکیل الیکشن کمیشن نےاستدعا کی کہ پنجاب الیکشن کا معاملہ ریو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز کیس کا فیصلہ ہونے تک زیر التواء رکھا جائے،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کی استدعا منظور کرلی

سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹ ایکٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ،قانون پر عملدرآمد روکنے کی استدعا درخواست گزار زمان وردگ کی جانب سے کی گئی تھی درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ نظرثانی قانون لارجر بنچ کے سامنے مقرر کیا جائے،عدالتی اصلاحات بل اور نظرثانی ایکٹ ایک جیسے قوانین ہیں،عدالتی اصلاحات بل پر آٹھ رکنی لارجر بنچ سماعت کر رہا ہے مناسب ہوگا یہ مقدمہ بھی اسی لارجر بنچ کو بھجوا دیا جائے۔ دوسرے درخواست گزار زمان وردگ نے بھی استدعا کی حمایت کر دی ،کہا کہ لارجر بنچ کی سماعت تک عدالت قانون پر عملدرآمد معطل کر دے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک کے بعد ایک قانون پر عملدرآمد نہیں روک سکتے،درخواست گزار زمان وردگ نے کہا کہ دونوں قوانین یکساں ہیں دلائل کی نوعیت بھی ایک جیسی ہوگی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہر قانون پر عملدرآمد روکنا ممکن نہیں

عدالت نے تحریک انصاف کی نظرثانی قانون کیخلاف کیس میں فریق بننے کی درخواست منظور کر لی ،تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے دلائل کا آغاز کر دیا اور کہا کہ نظرثانی ایکٹ آئین کے خلاف ہے،سپریم کورٹ آرٹیکل 188 کے تحت اپنے احکامات پر نظرثانی کر سکتی ہے، نظرثانی کا دائرہ کار آئینی ترمیم کے بغیر بڑھایا نہیں جا سکتا، آئین سازوں نے نظرثانی کے دائرہ کار کو سوچ سمجھ کر محدود رکھا۔ نظرثانی کا اختیار اپیل سے مختلف ہے نظر ثانی کا مطلب معاملہ پر دوبارہ سماعت کرنا نہیں۔ فل کورٹ نے1980 میں رولز مرتب کیے بڑے نام والے ججز نے رولز بنائے۔ سن ججز کے قانونی ویژن پر کوئی شک نہیں کر سکتا۔رولز کےآرڈر26 میں واضح لکھا ہے کہ نظر ثانی کا دائرہ کتنا ہوگا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 188 اور191 میں قانون کا بھی ذکر ہے۔آئین سازوں نے 188 اور 191 کو قانون سے بھی مشروط کیا ہے۔ وکیل علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کا حتمی ہونے کا ایک تصور موجود ہے،
نظرثانی میں شواہد دوبارہ نہیں دیکھے جاتے،نظرثانی کا دائرہ اختیار اپیل جیسا نہیں ہوسکتا،نظرثانی صرف اس لیے ہوتی ہےکہ سابقہ فیصلے میں کوئی غلطی نہ ہو،چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 188 ایکٹ آف پارلیمنٹ کی بھی بات کرتا ہے، وکیل علی ظفر نے کہا کہ نظر ثانی اور اپیل دو الگ الگ دائرہ اختیار ہیں،آئین سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف اپیل کا نہیں کہتا،

وکیل علی ظفر نے کہا کہ اپیل در اپیل کا حق ملتا گیا تو سپریم کورٹ کے فیصلے حتمی نہیں ہونگے، ایسا کرنے سے سپریم کورٹ کے اندر سپریم کورٹ بن جائے گی،اپیل کے بعد سپر اپیل جیسا ہی ہوگا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ایسی مثال دیں کہ قانون سازی سے عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بڑھایا جاسکتا ہے، مجھے ایسی باقاعدہ مثال نہیں ملی،وکیل نے کہا کہ دائرہ اختیار بڑھانے سے مراد ہرگز یہ نہیں ہوسکتی کہ نظر ثانی کو کسی اور چیز میں بدل دیا جائے، پنجاب الیکشن اور ریویو اینڈ ججمنٹ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan