یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے حادثے پر نسل پرستانہ تبصرہ کرنے پر دائیں بازو کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے یونانی رکن پارلیمنٹ کی پارٹی رکنیت معطل کردی گئی۔
باغی ٹی وی: "اے ایف پی” کے مطابق یونان کے کوسٹ گارڈز حادثے میں بچ جانے والوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں اب تک 78 افراد کی موت واقع ہوچکی ہے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کرلینے کی امیدیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دم توڑتی جارہی ہی، کوسٹ گارڈز نے اب تک 104 افراد کو ریسکیو کیا ہے۔
حادثے میں جانی نقصان کی مذمت کرتے ہوئے نیو ڈیموکریسی پارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ سپیلیوس کریکیٹوس نے ایک یوٹیوب چینل پر گفتگو میں تارکین وطن کو برداشت نہ کرنے اور تارکین وطن پر چوری کا الزام لگایا تھا جس کے بعد اب انہیں جماعت سے نکال دیا گیا ہے ۔
پارٹی لیڈر کو جماعت سے نکالے جانے پر یونان کی نیو ڈیموکریسی پارٹی کا کہنا ہے کہ نفرت اور نسل پرستی پر مبنی بیانات پارٹی اقدار کا حصہ نہیں ایسی رائے کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے نفرت اور نسل پرستانہ بیانات ہماری جماعت کی اقدار کا حصہ نہیں ہیں۔
سمندری طوفان سے بھارتی ریاست گجرات کے متاثرہ علاقوں میں سیلابی صورتحال
بائیں بازو کی مرکزی اپوزیشن جماعت سریزا نے ان ریمارکس کو ’نسل پرستانہ قرار دیا اور نیوڈیموکریسی سے سپیلیوس کریکیٹوس کو پارٹی سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ سپیلیوس کریکیٹوس کی جماعت 2019 سے 2023 تک 4 سال اقتدار میں رہی اور رواں برس 25 مئی کو ہونے والے انتخابات میں فتح حاصل کی، ان کی جماعت نے سخت امیگریشن پالیسی پر عمل کیا اور سیکیورٹی اور سرحدی لاک ڈاؤن پر زور دیا یونانی میڈیا اور این جی اوز کی جانب سے متعدد بار یونانی حکومت پر بحیرہ ایجین میں تارکین وطن کی غیر قانونی بےدخلی کا الزام عائد کیا جاچکا ہے، تاہم یونان کی پچھلی حکومت نے ان الزام کو مسترد کیا ہے۔
پارٹی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’نیو ڈیموکریسی نے ایک سخت لیکن منصفانہ امیگریشن پالیسی نافذ کی اور سرحدوں کی پابندی کروائی لیکن انسانی جانوں کی حفاظت کی اور اُن ہزاروں لوگوں کو بچا لیا جو سمندر میں خطرے میں تھے-
امریکی وزیر خارجہ 2 روزہ دورے پر چین پہنچ گئے
واضح رہےکہ یونان کے ساحلی علاقے میں بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا، کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے،104 کو بچا لیا گیا تھا، کشتی میں پاکستانی،مصری، شامی اور دیگر 400 سے750 تارکین وطن سوار تھے،حادثے پر یونان میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا تھا اور تارکین وطن کو لانےکا انتظام کرنےوالے 9افراد یونان میں گرفتار کرلیا گیا ۔
یونانی ساحل پر تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے واقعے کے بعد یونانی عوام تارکین وطن مخالف پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کیلئے نکل آئےمظاہرین کا کہنا ہے کہ یونانی حکام نے تارکین اور پناہ گزینوں کوبچانےکےاقدامات نہیں کیے کشتی سانحہ سے متعلق یونان کے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ یورپی یونین کی جانیں بچانےکی ترجیحی پالیسی کےفروغ کی ناکامی ہے۔








