محمد گوندل اور احسان اللہ ٹوانہ نے بھی تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرلی

PTI

سابق وفاقی وزیر نذر محمد گوندل اور سابق ممبر قومی اسمبلی احسان اللہ ٹوانہ نے تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کرلی۔ این اے94 سے سابق رکن قومی اسمبلی احسان اللہ ٹوانہ نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات اورصحت کی خرابی کےباعث عملی سیاست سےعلیحدہ ہو رہا ہوں۔ جبکہ انہوں نے کہا کہ شہداکی یادگاروں اورفوجی تنصیبات پرحملہ کرنیوالوں کے اقدام کی مذمت کرتا ہوں، وطن کےناقابل تسخیردفاع کیلئے مسلح افواج کے کلیدی کردار کا زبردست حامی اوران سے محبت اپنا قومی فرض سمجھتا ہوں۔

نذر محمد گوندل نے کہاکہ اداروں کے ساتھ تصادم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا جبکہ اس کے علاوہ پاک پتن کی نشست سے سابق ٹکٹ ہولڈر امیر حمزہ اور عارف والا سے سابق کونسلر ماجد حسین ڈوگر نے بھی پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کیا اور 9 مئی کے پُرتشدد واقعات کی شدید مذمت کی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
علی محمد خان پھر دوبارہ گرفتار کرلیئے گئے
آئی سی سی ورلڈ کپ کا شیڈول جاری،پی سی بی کا بیان سامنے آگیا
ڈالر کی قیمت مزید نیچے آنے کا امکان
مہک ملک کی اداکاری میں اینٹری
استاد صحافت ڈاکٹر مہدی حسن سویلین کا فوجی ٹرائل، چیف جسٹس کیس پر فل کورٹ بینچ بنائیں، جسٹس یحییٰ آفریدی
پاکستانیوں اورامت مسلمہ کو حج 1444ھ کی مبارک باد دیتا ہوں. وزیر اعظم
پی ٹی آئی پنجاب کے سابق نائب صدر شبیرسیال سمیت لاہور سے تعلق رکھنے والے 4 مقامی رہنماؤں نے بھی 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود شیریں مزاری کی گرفتاری پر توہینِ عدالت کیس میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد اکبر ناصر خان نے عدالت سے معذرت کرلی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے توہین عدالت کیس میں تحریری جواب داخل کرایا ہے کہ عدالت کی کسی ہدایت یا حکم کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا اور مستقبل میں ایسی کسی صورت حال سے بچنے کے لیے آفس آرڈر جاری کیا ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنائیں۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کا جو تاثر بنا اس پر شرمندہ ہوں، متعلقہ پولیس اہلکاروں کو شوکاز نوٹس جاری کر کے ان کے خلاف انضباطی کارروائی شروع کر دی ہے، شیریں مزاری کے گھر جانے والے پولیس انچارج، کانسٹیبلزاور لیڈی کانسٹیبلز کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ تحریری جواب کے متن کے مطابق ڈی سی راولپنڈی کے ایم پی او آرڈر سے پہلے گرفتاری روکنے کے عدالتی آرڈر کی تعمیل نہیں ہوئی تھی، ہمیں صرف ڈی سی راولپنڈی کے ایم پی او کے تحت 17 مئی کے آرڈر سے متعلق ہمیں بتایا گیا تھا، تھانہ کوہسار کے آفیشلز راولپنڈی پولیس کے ساتھ شیریں مزاری کے گھر کے باہر گئے اور ایڈوکیٹ ایمان مزاری نے گرفتاری سے روکنے کے عدالتی حکم متعلق پولیس کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

Comments are closed.