ڈیرہ غازی خان،باغی ٹی وی (ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی سے) بارڈر ملٹری پولیس کیخلاف تاریخ کی انوکھی پنچایت ،ملزم گرفتار کرنے پر ایس ایچ او پر 60 لاکھ روپے جرمانہ عائد، 10 لاکھ روپے موقع پر ادا بقایا پچاس لاکھ روپے ماہانہ قسطوں میں ادا کرنے کا پنچایت کا حکم
تفصیل کے مطابق ڈیرہ غازی خان کے علاقہ تھانہ بواٹہ کی حدود میں واقع پیرو جاڑانی کے ڈیرے پر بارڈر ملٹری پولیس تھانہ کھر کے ایس ایچ او رفیق بجرانی کیخلاف انوکھی پنچایت بلائی گئی جس میں پنچایتی ممبران بجرانی اور جاڑانی قبیلے سے چار چار افراد لیے گئے جنہوں نے ایس ایچ او تھانہ کھر کو پنچایت میں طلب کیا جس پر جاڑانی قبیلہ اور بجرانی قبیلہ کے پنچایتوں نے ایس ایچ او کو صفائی کا موقع دئیے بغیر مجرم ٹھہراتے ہوئے 60 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے حکم دیا بصورت دیگر علاقہ بدری کا فرمان جاری کر دیا ،جس پر ایس ایچ او نے خود کواور اپنی برادری کو بچاتے ہوئے 10 لاکھ روپے جرمانہ موقع پر ادا کر دیا، بقایا رقم قسطوں میں ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی جس پر ایس ایچ او اور اسکی برادری کی جاں بخشی ہوئی، ذرائع کے مطابق اس پنچایتی فیصلے کی اطلاع پر رسالدار بارڈر ملٹری پولیس سردار وقار عزیز خان قیصرانی نے نوٹس لیکر ایک کانسٹیبل کو لائن طلب کر لیا اور ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے رسالدار نے اس واقع پر شدید غم و غصّے کا اظہار کیا ہے اور سخت کارروائی کا عندیہ دے دیا، یاد رہے کہ دو ہفتے قبل ایس ایچ او تھانہ کھر نے بد نام زمانہ چور گینگ کے سرغنہ شاہد جاڑانی کو کھر بازار سے آفیسران کے حکم پر گرفتار کیا تھا جو کہ بین الصوبائی کوئٹہ روڈ پر وارداتوں میں ملوث تھا اس کی گرفتاری پر چور کے عزیزوں نے ایس ایچ او پر دھاوا بول دیا تھا اور تشدد کیا تھا گرفتار ملزم کو چھڑا کر لے گئے تھے اس دوران ایس ایچ او کی برادری بجرانی اور چور گینگ سرغنہ اور اس کے ساتھیوں کے درمیان تصادم ہوا جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے اس واقع پر رسالدار بارڈر ملٹری پولیس سردار وقار عزیز خان قیصرانی سینئر سرکل آفیسر سردار عبداللہ خان لغاری نے موقع پر پہنچ کر حالات کنٹرول کر لیے تھے جب اس پنچایتی فیصلے سے متعلق ایس ایچ او تھانہ کھر رفیق بجرانی سے فون پر مؤقف لیا تو انہوں نے تسلیم کیا کہ پنچایت نے مجھ پر 60 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جس میں سے 10 لاکھ روپے ادا کر دئیے ہیں بقایا رقم قسطوں میں ادا کرنی ہے اس اہم واقعہ سے متعلق بارڈر ملٹری پولیس کے کمانڈنٹ مشتاق احمد ٹوانہ سے انکا موقف لینے کے لیے انکے دفتر گئے تو وہ موجود نہیں تھااوران کا موبائل فون بھی بند تھا-

Shares: