باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ہالینڈ کے وزیراعظم نے 13 برس اقتدار میں رہنے کے بعد استعفیٰ دے دیا ہے،
پالینڈ کی مخلوط حکومت ہجرت کی پالیسی کے بارے میں اندرونی تنازع پر گر گئی ہے،ہالینڈ کی کابینہ مبینہ طور پر اس وقت ٹوٹ گئی جب اتحادی جماعتیں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی تعداد کو محدود کرنے کے معاہدے پر متفق نہ ہو سکیں
تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک رہنے والے ڈچ وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا ،ہالینڈ کو اس سال کے آخر میں نئے انتخابات کا سامنا ہے ،56 سالہ مارک روٹے گزشتہ 13 سالوں سے اقتدار میں ہیں اور 2006 سے قدامت پسند پیپلز پارٹی فار فریڈم اینڈ ڈیموکریسی کے سربراہ ہیں۔
روٹے، جنہوں نے پارٹی سربراہ کے طور پر استعفیٰ نہیں دیا ہے اور توقع ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں کو انتخابات میں لے جائیں گے، اور ان کی حکومت نگراں کی حیثیت سے اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک کہ نئے حکمران اتحاد کا انتخاب نہیں ہو جاتا ،
ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے کہا کہ چاروں جماعتوں کے درمیان کئی دنوں سے جاری مذاکرات کے بعد بھی کسی حتمی معاہدے پر اتفاق نہیں ہو پایا۔
ہالینڈ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انتخابات نومبر کے وسط میں ہونے کی توقع ہے ہالینڈ کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم کے فیصلے کا مطلب ہے کہ ملک کو اس سال کے آخر میں پارلیمنٹ کی 150 نشستوں والے ایوان زیریں کے لیے عام انتخابات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے کا کہنا ہے کہ یہ کوئی راز کی بات نہیں ہے کہ اتحادی شراکت داروں کے مائیگریشن پالیسی پر بہت مختلف خیالات ہیں اور یہ اختلافات ناقابل مصالحت ہیں اس لیے میں فوری طور پر پوری کابینہ کا استعفیٰ تحریری طور پر پیش کروں گا۔
روٹے نے بدھ اور جمعرات کو رات گئے اجلاسوں کی صدارت کی تھی جو مائگریشن کی پالیسی پر ڈیل کرنے میں ناکام رہی تھیں۔ جمعے کی شام بات چیت کے ایک آخری دور میں، فریقین نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ وہ متفق نہیں ہو سکتے اور اس کے نتیجے میں اتحاد میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتے
واضح رہے معاملہ صرف ہالینڈ تک محدود نہیں ہے۔ یورپ میں دوسری جگہوں پر بھی اسی طرح کی بحثیں جاری ہیں کیونکہ تنازعات سے فرار ہونے والے یا بہتر زندگی کی تلاش میں آنے والے تارکین وطن شمالی افریقہ سے براعظم تک پہنچنے کے لیے خطرناک سمندری راستے اختیار کرتے ہیں یوکرین میں جاری جنگ سے لاکھوں لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں