اُوچ شریف(باغی ٹی وی) معروف آرتھوپیڈک سرجن ڈاکٹر بابر بخت چغتائی نے کہا ہے کہ ہڈیوں اور جوڑوں کا مرض خاموش قاتل ہے،باقاعدہ تربیت یافتہ ڈاکٹرز ہی آسٹروپروسس کی شناخت کر سکتے ہیں جوڑوں کے درد کی بڑی وجوہات میں بڑھتی عمر، اٹھنے بیٹھنے کے غلط انداز، غذائی بے اعتدالیاں‘ سورج کی روشنی کی شکل میں وٹامن ڈی سے محرومی‘کچھ بیماریاں اور حادثات نمایاں ہیں
اگرجوڑوں کے گھس جانے کاسبب بڑھاپا ہو تواسے واپس نہیں پلٹایا جا سکتا، اس کا علاج دوائیں،ورزش یاپھر جوڑ کی تبدیلی ہے،ڈاکٹر بابر بخت چغتائی نے کہا کہ علاج کیلئے پہلے’’روماٹالوجسٹ‘‘اور پھر’’آرتھو پیڈک سرجن“ سے رابطہ کرنا چاہئے لوگوں کو چاہئے کہ بیماری سے پہلے صحت کو غنیمت جانیں اور باقاعدہ واک اور ورزش کو عادت بنائیں سرخ گوشت کا زیادہ استعمال بھی اس کا ایک سبب ہے لہٰذا اس سے اجتناب کریں۔عام گوشت بھی کم اور سبزیاں زیادہ کھائیں۔
موٹاپے کا جوڑوں کے درد سے گہرا تعلق ہے‘ اس لئے اسے لازماً کنٹرول میں رکھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کی عمر زیادہ نہیں اور چھوٹے جوڑوں مثلاً ہاتھ اور پاؤں کی انگلیوں یا کلائی میں درد خواہ کم ہی کیوں نہ ہو‘ ایک دفعہ ڈاکٹر کے پاس ضرور جائیں۔ اگر اسے نظرانداز کیا جائے تو کچھ ایسی بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جو بتدریج بڑھتی چلی جاتی ہیں اور دیگر اعضاء کو بھی اپنی لپیٹ میں لے کر آپ کی زندگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔جوڑوں کے درد کی صورت میں 90 فی صد لوگ واک یا ورزش چھوڑ دیتے ہیں۔اگر لوہے کے دروازوں کو گریس نہ لگائی جائے تو انہیں زنگ لگ جاتا ہے اور پھر وہ کھلتے نہیں۔اسی طرح اگرجوڑوں کے درد کے مریض اس معاملے میں لاپرواہی برتیں گے توان کے جوڑ اکڑ جائیں گے اور بعد میں ان کے لئے کھڑا ہوناتک مشکل ہوجائے گا۔
موٹاپا بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ فرد کا اضافی بوجھ جوڑوں کوہی اٹھانا پڑتاہے جس سے انہیں نقصان پہنچتا ہے۔مرض کی اس قسم میں گھٹنوں، ایڑی،کولہے اورکندھے وغیرہ جیسے بڑے جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔اسے جوڑوں کا پرانا درد (osteoarthritis) کہا جاتا ہے۔دوسری قسم کاجوڑوں کا درد وہ ہے جو زیادہ تر نوجوانی میں ہوتا ہے۔اس میں ہاتھوں اورپاؤں کی انگلیوں اور کلائیوں وغیرہ کے چھوٹے جوڑ شامل ہیں۔یہ ریوماٹائیڈ آرتھرائٹس (rheumatoid arthritis) کہلاتا ہے۔
تیسری قسم وہ ہے جس میں ہڈیاں بھربھری ہو جاتی ہیں اور جلد ٹوٹ جاتی ہیں۔اس مرض میں مبتلا افراد کو فریکچر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مرض خواتین میں زیادہ ہے‘ خصوصاً ان خواتین میں جو زیادہ دفعہ حمل کے تجربے سے گزری ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی ہڈیوں میں سے کیلشیم زیادہ نکل جاتا ہے جس سے اس کی کمی ہو جاتی ہے۔ اسے ہڈیوں کا بھربھرا پن(osteoporosis) کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ آسٹیو آرتھرائٹس سے مختلف بیماری ہے۔ اس سے متعلق تمام امور کیلئے ماہر امراض ہڈی و جوڑ (آرتھو پیڈک سرجن)کے پاس جانا چاہئے۔